Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ ایکسپائر ہے،خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے؟

خروج وعودہ کےلیے ماہانہ فیس 100 ریال ادا کرنا ضروری ہے(فوٹو: ٹوئٹر جوازات)
سعودی عرب کے اقامہ قوانین کے تحت مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کو چھٹی جانے یا مملکت سے مستقل طورپرجانے کےلیے ایگزٹ ری انٹری یا فائنل ایگزٹ  جسے عربی میں خروج وعودہ اور خروج نہائی کہا جاتا ہے حاصل کرنا ضروری ہے۔ 
خروج وعودہ کےلیے ماہانہ فیس 100 ریال ادا کرنا ضروری ہے جب کہ فائنل ایگزٹ کی کوئی فیس نہیں ہوتی تاہم اس کےلیے شرائط بھی ہیں۔  
 جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ ’ پاسپورٹ ایکسپائرہونے کی صورت میں فائنل ایگزٹ خروج نہائی پرجاسکتے ہیں؟‘۔ 
اس حوالے سے جوازات کا کہنا  ہےکہ’ فائنل ایگزٹ پرجانے والے غیر ملکی کارکن کے پاسپورٹ کی مدت کم از کم 60 دن ہونا ضروری ہے‘۔ 
خیال رہے فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے کے اجرا کے بعد کارکن کا اقامہ عارضی طورپر سیز کردیاجاتا ہے جبکہ کارکن کو مملکت سے جانے کےلیے 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے
 اس دوران وہ اپنے ذاتی امور انجام دے سکے علاوہ ازیں مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ کی زیارت کرسکے۔ 
 جوازات کے قانون کے تحت پاسپورٹ کی کم از کم مدت متعین کی گئی ہے تاکہ کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
پاسپورٹ بین الاقوامی سفری شناختی دستاویزہوتی ہے جس کا  کارآمد ہونا ضروری ہے۔ ایکسپائرہونے کی صورت میں بین الاقامی سفری قوانین کی خلاف ورزی شمار کی جاتی ہے۔
 خروج وعودہ کے حوالے سے جوازات سے دریافت کیا گیا ’فیملی ڈرائیور6 ماہ کے خروج وعودہ پرگیا تھا مگر واپس نہیں آیا اورنہ اب وہ آنا چاہتاہے۔ جوازات کے سسٹم میں اس کے اقامے کو کینسل کرانے کا طریقہ کیا ہوگا؟‘۔ 

پابندی کے عرصے میں دوسرے ورک ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ (فوٹو جوازات ٹوئٹر)

سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ خروج وعودہ کے قانون کے مطابق وہ افراد جو خروج وعودہ پرجانے کے بعد مقررہ وقت  پر واپس نہیں آتے وہ خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار دیے جاتے ہیں‘۔ 
 جوازات کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسے افراد جوخروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ان کا اقامہ خروج وعودہ کی مقررہ مدت ختم ہونے کے 6 ماہ بعد از خود کینسل ہوجاتا ہے تاہم اس دوران اسپانسر خود بھی اپنے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے مقررہ چھ ماہ کی مدت ختم ہونے سے قبل بھی جوازات کی سروس ’تواصل‘ کے ذریعے کارکن کا اقامہ کینسل کرا سکتا ہے‘۔  
خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے قانون کے تحت ایسے افراد کومملکت کےلیے تین برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے جس کے تحت وہ افراد پابندی کے عرصے میں کسی دوسرے ورک ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ 
ایسے افراد پابندی کی مدت کے دوران صرف عمرہ اور حج ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں علاوہ ازیں پابندی کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ کسی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔ 
پابندی کی مدت یعنی تین برس کے دوران اپنے سابق اسپانسر کی جانب سے جاری کیے گئے نئے ویزے پربھی سعودی عرب آسکتے ہیں۔ 

شیئر: