Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصنوعی ذہانت الیکشن پر اثرانداز ہو سکتی ہے، اوپن اے آئی

اوپن اے آئی کے سربراہ نے مصنوعی ذہانت سے متعلق قواعد متعارف کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
چیٹ جی پی ٹی بنانے والی امریکی کمپنی اوپن آے آئی کے سربراہ نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹ مین نے امریکی سینیٹ کو بتایا کہ انتخابات میں مداخلت کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال باعث تشویش ہے اور اس پر قوائد و ضوابط بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے پریشان ہیں۔
گزشتہ کئی ماہ سے مختلف ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے ماڈل مارکیٹ میں متعارف کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔
ناقدین کے خیال میں ٹیکنالوجی سے تعصب اور غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوگا اور معاشرے کو مزید نقصان پہنچے گا جبکہ چند تجزیہ کار خبردار کر چکے ہیں کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کو ہی ختم کر سکتی ہے۔
سینیٹر کوری بروکر نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کہا کہ ’اس جن کو بوتل میں ڈالنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ عالمی سطح پر یہ پھٹ رہا ہے۔‘
آئندہ سال 2024 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر مازی ہیرونو نے کہا کہ سابق صدر ڈونلد ٹرمپ کی گرفتاری کی تصویر وائرل ہوئی تھی، کیا فیک تصاویر کی تشہیر کو بھی نقصان دہ قرار دیا جائے گا۔
کانگریس کے سامنے پہلی مرتبہ پیش ہوتے ہوئے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹ مین نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو ٹیسٹ کرنا لازمی قرار دیا جائے اور ان کے لائسنس جاری کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر وہ ماڈل جو کسی بھی شخص کے عقائد پر اثرانداز ہو سکتا ہے اور انہیں کنٹرول کر سکتا ہے، کے لیے لائسنس حاصل کرنے کی شرط لازمی قرار دی جائے۔
وائٹ ہاؤس نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان کو مصنوعی ذہانت سے جڑے مسائل پر بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے۔
امریکی قانون ساز بھی اس حوالے سے قواعد و ضوابط متعارف کروانا چاہتے ہیں تاکہ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو محدود کرتے ہوئے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔

شیئر: