Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کے بھرتی شدہ سرکاری ملازمین بھی جلاؤ گھیراؤ میں ملوث تھے: نگراں وزیر اطلاعات

خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ نے دعویٰ کیا کہ  پی ٹی آئی کی بعض قائدین ملک چھوڑ کرچلے گئے ہیں۔ 
خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں انکشاف کیا کہ 9 مئی کے روز جلاؤ گھیراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں میں سرکاری ملازمین بھی  شامل تھے جن کی شناخت کر کے گرفتاری کی جا رہی ہے ۔ 
’ہمارے پاس شواہد موجود ہیں انشاء اللہ بہت جلد تفصیلات سب کے سامنے رکھی جائیں گی۔ ان میں زیادہ تر وہ ملازمین شامل ہیں جن کو پی ٹی آئی کی حکومت میں غیر قانونی طریقے سے نوکری دی گئی تھی۔‘
نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق سابق حکومت نے جاتے جاتے 80 ہزار سرکاری ملازمین مستقل کیے تھے جس کی وجہ سے خزانے پر اضافی بوجھ پڑا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’جن کو نوکریوں سے نوازا گیا تھا اب ان سرکاری ملازمین نے پی ٹی آئی کا احسان چکانے کے لیے جلاؤ گھیراؤ کیا۔‘
’سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں 15 سال سے 20 سال عمر کے نوجوان ملوث تھے جو گرفتار ہوچکے ہیں مگر پی ٹی آئی کی اعلی قیادت خود صوبہ چھوڑ کر بھاگ گئی ہے۔ تحریک انصاف کے کچھ رہنما  لندن اور امریکہ گئے جبکہ بعض رہنما لاہور اور اسلام اباد میں چھپے ہوئے ہیں۔‘
فیروز جمال شاہ نے کہا کہ جو افراد گرفتار ہوئے ان میں زیادہ تر مظاہرین  پی ٹی آئی کے عہدیدار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اب ایک ہزار سے زائد کارکن گرفتار کیے گئے ہیں جن پر 3 ایم پی او اور کچھ کارکنوں کےخلاف دہشت گردی کے تحت مقدمات درج ہیں جبکہ چار سابق ایم پی اے بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔‘
نگراں وزیر اطلاعات بیریسٹر فیروز جمال کے مطابق نگران حکومت 26 اکتوبر تک رہے گی کیونکہ آئین کے مطابق جب تک الیکشن نہیں ہوتے نگراں سیٹ اپ روز مرہ کے معمولات دیکھتی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن تک ماحول کو سازگار بنانے کے لیے اور سکیورٹی حالات کو بہتر میں نگران حکومت اور پولیس  اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
فیروز جمال نے بتایا کہ اس وقت صوبے کی مالی صورتحال خراب ہے اور بمشکل ملازمین کی تنخواہیں دے رہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دینا مشکل ہوجائے گا۔

شیئر: