Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران ریاض کو ہر صورت پیر تک بازیاب کرایا جائے: لاہور ہائیکورٹ

عدالت نے عمران ریاض کے گھر پر چھاپے کا تفصیلی جواب پولیس سے طلب کر لیا ہے۔ (فائل فوٹو)
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو پیر تک ہر صورت صحافی اور اینکر پرسن عمران ریاض کو بازیاب کرنے کی مہلت دی ہے۔
سنیچر کو چیف جسٹس امیر بھٹی نے عمران ریاض بازیابی کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے عمران ریاض کے گھر پر چھاپے کا تفصیلی جواب بھی آج پولیس سے طلب کر لیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ’اب اس کیس کو لوجیکل اینڈ کی جانب لیکر جانا چاہتا ہوں۔‘
دوران سماعت پولیس نے مشکوک گاڑی سے متعلق ریکارڈ عدالت پیش کیا۔
آئی پنجاب عثمان انوار نے عدالت کو بتایا کہ ’تاثر یہ دیا گیا کہ گاڑی پولیس کی ہے اور عمران ریاض کی اغواء میں ملوث ہے۔‘
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس گاڑی کی مکمل تفصیلات اور سی ڈی آر وغیرہ سب چیک کی گئیں ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کا وقوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
سرکاری وکیل نے کہا کہ ’جس گاڑی کا بتایا گیا ہے وہ گاڑی دن کے وقت جا رہی ہے جبکہ عمران ریاض کو رات کے وقت رہا کیا گیا۔‘
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ’جو بھی جیو فینسنگ میں آرہے ہیں ان کا ریکارڈ چیک کر رہے ہیں۔‘ چیف جسٹس نے سی سی ٹی ویڈیو عدالت میں دوبارہ چلائی۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ’اس ویڈیو میں ایسا نہیں لگ رہا ہے عمران ریاض کو زبردستی لے جایا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران ریاض کے اغوا میں کہا گیا کہ پولیس کی گاڑی استعمال ہوئی ہے یہ غلط ہے۔ ہمارے پاس گاڑی کی مکمل تفصیلات ہیں پولیس گاڑی کا اس اغوا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

عدالت نے آئی جی پنجاب کو طلب کیا تھا۔ (فائل فوٹو)

عمران ریاض کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ جیل کے باہر سے عمران ریاض کو گھیرا ڈال کر ڈالے میں لے جایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران ریاض کو گرفتار کرنے کے لیے پہلے لاہور میں ان کے گھر چھاپہ مارا گیا۔
11 مئی کو صحافی اور اینکر پرسن عمران ریاض کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عمران ریاض کے والد محمد ریاض نے لاہور سول لائنز میں ایف آئی آر درج کی تھی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ ہفتے پنجاب پولیس نے عمران ریاض کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے پکڑا تھا۔ جس کے بعد ان کو سیالکوٹ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
عمران ریاض کے والد نے ایف آئی آر میں کہا تھا کہ گرفتاری کے وقت ان کے بیٹے کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا۔
15 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے عمران ریاض کو گرفتار کرنے والے ایس ایچ او کو بھی معطل کیا تھا۔

شیئر: