Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبیا سے اٹلی جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والی تارکین وطن کی کشتی نہ مل سکی

حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں 500 افراد سوار ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
اٹلی میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ جمعرات کو طرابلس سے اٹلی کی طرف جاتے ہوئے سمندر میں لاپتہ ہونے والی تارکین وطن کی اس کشتی کا سراغ نہ لگایا جا سکا جس میں 500 افراد سوار ہیں اور ان میں ایک نومولود بھی ہے۔
خبر رساں اداے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غیرسرکاری ادارے ’لائف سپورٹ‘ کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے تحریری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’تلاش کے کام کے دوران امدادی تنظیم کے جہازوں کو کسی تباہ ہونے والی کشتی کے ٹکڑے وغیرہ نہیں ملے جبکہ اس میں سوار 500 افراد اٹلی بھی نہیں پہنچے ہیں۔
بیان کے مطابق ’اس پر یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ بندرگاہ پر موجود حکام میں سے کسی کو بھی معلوم نہیں کہ 500 افراد کہاں ہیں۔‘
ادارے کی جانب سے یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ تارکین وطن کو واپس لیبیا لے جایا گیا ہو، جہاں سے انسانی سمگلروں نے ان کو ایک غیرمحفوظ کشتی میں اٹلی کے لیے روانہ کیا تھا۔
لائف سپورٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے حکام کی جانب سے ابھی تک کسی کشتی کے پہنچنے سے انکار کیا گیا ہے۔
لیبیا میں اکثر دوسرے ملک جانے والے افراد کو مہینوں حراستی مراکز میں رکھا جاتا ہے جہاں ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک تب تک جاری رہتا ہے جب تک انسانی سمگلروں کو رقوم ادا نہیں کر دی جاتیں اور انہیں اٹلی کی طرف روانہ نہیں کر دیا جاتا۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلر تارکین کو غیرمحفوظ کشتیوں میں روانہ کرتے ہیں۔ (فائل فوٹو: اقوام متحدہ)

سمندر میں روانہ ہونے والی کشتیوں سے ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ رکھنے والے امدادی ادارے الارم فون نے منگل کو بتایا تھا کہ کشتی میں 500 افراد سوار ہیں اور ان کو مدد کی ضرورت ہے۔
سوار افراد کے بارے میں یقین کیا جا رہا ہے کہ ان میں 45 خواتین، جن میں سے کچھ حاملہ ہیں اور 56 بچے بھی سوار ہیں۔ جن میں سے ایک نومولود ہے۔
لائف سپورٹ نے 22 گھنٹے تک سمندر کے اس علاقے میں کشتی کو تلاش کیا جہاں کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر وہاں ہو سکتی ہے۔
جمعرات کو ادارے نے کہا تھا کہ شدید خراب موسم کی وجہ سے وہ تلاش کا کام روک رہا ہے۔
اٹلی کے کوسٹل گارڈز کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ ان کی امدادی کشتیوں نے دو مختلف آپریشنز میں مچھلی کے شکاریوں کی دو کشتیوں کی مدد کی تھی جو مشکل میں گھر گئی تھیں اور مجموعی طور پر 11 سو افراد کو بچایا گیا تھا، تاہم تارکین وطن کی کشتی دکھائی نہیں دی۔

شیئر: