Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں جنگی جرائم کے الزامات امریکی انتباہ کا باعث بنے، آسٹریلوی دفاعی سربراہ

آسٹریلیا کی جانب سے افغانستان میں فوجی مداخلت کا آغاز ستمبر 2001 میں ہوا۔ فوٹو عرب نیوز
آسٹریلیا کے چیف آف ڈیفنس فورس اینگس کیمبل نے واضح کیا ہے کہ افغان جنگ میں امریکہ آسٹریلیا کا سب سے بڑا سیکورٹی الائنس پارٹنر رہا ہے جب کہ جنگی جرائم سے متعلق الزامات مستقبل کے تعاون کو متاثر کر سکتے ہیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق  امریکہ کی جانب سے انہیں خبردار کیا  گیا تھا کہ آسٹریلوی سپیشل فورسز کے فوجیوں کے ہاتھوں افغانستان میں قیدیوں اور شہریوں کو ہلاک کرنے کے الزامات سے امریکہ کی مدد پر پابندی کا قانون لگایا جا سکتا ہے۔

امریکہ کے دفاعی اتاشی کا خط موصول ہوا جس میں تشویش کا اظہار تھا۔ فوٹو اے پی

آسٹریلیا کے دفاعی سربراہ نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا ہے کہ انہیں مارچ 2021 کو آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں امریکہ کے دفاعی اتاشی کا خط موصول ہوا جس میں امریکہ کی جانب سے تشویش کا اظہار تھا۔
واضح رہے کہ چار سالہ تحقیقات (جسے بریٹن رپورٹ کے نام سے جانا جاتا ہے) سے 2020 میں پتہ چلا کہ آسٹریلوی سپیشل فورسز نے مبینہ طور پر افغانستان میں 39 غیر مسلح قیدیوں اور شہریوں کو ہلاک کیا جس کے بعد آسٹریلیا نے 19 حاضر سروس اور سابق فوجیوں کو اس سے متعلق ممکنہ قانونی چارہ جوئی کے لیے بھیجا۔
اینگس کیمبل نے پارلیمانی کمیٹی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں امریکی دفاعی اتاشی کا خط موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ رپورٹ میں ایسے الزامات کی مصدقہ معلومات موجود ہیں جنہیں امریکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دے گا۔

جنگی جرائم سے متعلق الزامات مستقبل کے تعاون کو متاثر کر سکتے ہیں۔ فوٹو گیٹی امیج

آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
آسٹریلیوی دفاعی سربراہ نے بتایا ہے کہ اس وقت کے وزیر دفاع اور موجودہ وزیر دفاع رچرڈ مارلس کو اس خط کے بارے میں علم نہیں تھا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے افغانستان میں فوجی مداخلت کا آغاز ستمبر 2001 میں ہوا اور یہ  کارروائی جون 2021 کے وسط تک جاری رہی جو کہ آسٹریلیا کی جانب سے مسلح تصادم میں سب سے طویل مداخلت تھی۔

شیئر: