’بچپن برباد کیا‘، برطانیہ میں 15 سال کی لڑکی کا ریپ کرنے والے دو افغان لڑکوں کو سزا
واروک کراؤن کورٹ نے دونوں افغان لڑکوں کو 10 اور 11 سال کی سزا سنائی ہے (فوٹو: کنٹری آبزرور)
برطانیہ میں مقیم دو نو عمر افغان پناہ گزینوں کو 15 سال کی لڑکی کے اغوا اور ریپ کرنے کے جرم میں قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پیر کو واروک کراؤن کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد انہیں جنسی مجرموں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔
اس سزا کے بعد ممکنہ طور پر 17 سالہ جان جہانزیب اور اسرار نیازل کو ملک بدری کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ دونوں لڑکے مئی میں ایک پریشان لڑکی کو لیمنگٹن سپا کے علاقے ڈین ٹائپ میں لے کر گئے اس کو زمین پر پٹخا اور حملہ کیا۔
سماعت کے دوران جج ڈی برٹوڈینو کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے لڑکی کے بچپن کو لوٹا، جس کو کسی صورت بحال نہیں کیا جا سکتا۔‘
انہوں نے افغان لڑکوں کی طرف اشاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’تم لوگوں نے اس شام جو کیا اس نے نشانہ بننے والی لڑکی کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔‘
متاثرہ لڑکی طرف سے پڑھے گئے بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’جس روز میری عزت لوٹی گئی اس روز سے بطور انسان میری زندگی بدل گئی ہے۔ میں جب بھی باہر جاتی ہوں تو خود کو غیرمحفوظ تصور کرتی ہوں، اس لیے میں نے لوگوں سے ملنا جلنا چھوڑ دیا ہے۔ اس واقعے نے میرے تعلیمی سلسلے کو بھی بدترین طور پر متاثر کیا ہے۔‘
عدالت میں لڑکی کی والدہ کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا گیا۔
’ہم نے اپنی خوش اور پراعتماد بیٹی کو سکڑتے اور پریشانی میں مبتلا ہوتے دیکھا ہے۔ وہ اب زیادہ تر بیمار رہتی ہے، اس واقعے نے ہماری بیٹی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور پورے خاندان کو بہت تکلیف پہنچائی ہے۔‘
اس سے قبل ہونے والی سماعت میں دونوں لڑکوں کو ریپ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
عدالت نے جان جہائزیب کو 10 سال اور آٹھ ماہ کی قید سنائی۔
اسی طرح اسرار نیازل کو نو سال اور 10 ماہ کی سزا سنائی گئی اور جج کی جانب سے ان کو ملک بدر کرنے کی سفارش بھی کی گئی۔
دونوں لڑکے نوعمروں کے لیے بنائے گئے ادارے میں اپنی سزا کا آغاز کرے گا اور اس کے بعد ان کو جیل منتقل کیا جائے گا۔
ان کو تاحیات جنسی مجرم کے رجسٹر پر دستخط کرنے کا بھی حکم دیا گیا اور ان پر غیرمعینہ مدت کے لیے پابندی بھی لگائی گئی۔
جج نے مدعا علیہان کی جانب سے شناخت ظاہر نہ کیے کی درخواست کو مسترد کیا اور کہا کہ ’انہوں نے ان تمام لوگوں کو دھوکہ دیا ہے جو پناہ کی تلاش میں برطانیہ آتے ہیں اور یہاں کے قوانین کی پابندی کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’معلومات کی کمی عوامی غصے کو جنم دیتی ہے اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کا باعث بنتی ہے۔‘
