Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی جسم کو کم سے کم کتنے گھنٹے آرام کی ضرورت ہوتی ہے؟

نیند سے جاگنے کے بعد جسمانی سکون کا احساس ہر شخص کے لیے مختلف ہوتا ہے۔ بعض افراد نیند سے بیدار ہوتے ہی بھرپور طریقے سے اپنی ذمہ داریوں میں مصروف ہو جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کی آنکھیں بوجھل ہو رہی ہوتی ہیں اور ان کی پلکیں جڑی لگتی ہیں۔
وہ مزید جسمانی کمزوری کا شکار دکھائی دیتے ہیں اگرچہ انہوں نے بھرپور نیند لی ہو مگر ان کا جسم راحت کے احساس سے خالی رہتا ہے۔
برطانوی ویب سائٹ سٹائل لسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دور حاضرکی بڑھتی ہوئی الجھنیں اور ذہنی تناؤ ہر انسان میں مختلف ہوتا ہے۔ اسی اعتبار سے جسم کو درکار سکون کا وقفہ بھی کم و زیادہ ہونے لگتا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ کام اور تناؤ سے بھرپور ہفتہ گزارنے کے بعد مکمل سکون اور آرام کا حصول اولین ضرورت ہوتی ہے۔ انسانی جسم کو کم سے کم کتنے گھنٹے آرام کی ضرورت ہوتی ہے، یہی آج ہم جانتے ہیں۔

’یومیہ 42 فیصد آرام کے لیے ضروری‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ زندگی کی الجھنوں اور پریشانیوں سے بالکل چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلسل کام کے بعد جسم کا تازہ دم ہونے کے لیے آرام کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ذہنی تناؤ اور مسلسل جسمانی تھکان انسانی صحت کے لیے مضر ہوتی ہے جس سے بچنا چاہیے۔
فزیکل ایکسرسائز کے علوم کی ایک ماہر ایملی ناگوسکی اور ان کی جڑواں بہن امیلیا ناگوسکی کا کہنا ہے کہ جسم کے بہتر کام کرنے کے لیے دن کا 42 فیصد حصہ آرام  ضروری ہوتا ہے۔ یومیہ کی جانے والی سرگرمیوں کو دن کے 10 گھنٹوں پر تقسیم کیا جا سکتا ہے تاہم یہاں اس امر کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا کہ ایک شخص روزانہ دن کا 42 فیصد حصہ سو کر نہیں گزار سکتا، اس لیے اسے اس تناسب کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنا ہو گا۔

چہل قدمی سے بھی انسانی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ (فوٹو: فری پک)

اس حوالے سے پروفیسر ناگوسکی لکھتی ہیں کہ ’یہ حقیقت ہے کہ تناؤ سے انسانی جسم کا ہر نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس سے جسمانی مدافعتی نظام، ہاضمہ، ہارمونز اور دیگر امور متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ جسم کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے دن کا ایک مخصوص حصہ آرام کے لیے مخصوص کریں۔
یہ بھی درست ہے کہ کم دورانیے کے لیے جسم کو آرام مہیا کیا جا سکتا ہے، تاہم اس عمل کو برقرار رکھنے سے جسمانی صحت متاثر ہو سکتی ہے اور انسان مختلف نوعیت کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ 

جسمانی آرام کا فرق

جب کوئی شخص اچھی طرح سے سو نہیں پاتا یا  تناؤ محسوس کرتا ہے تو مختلف اسباب کی وجہ سے مناسب نیند حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ بھی درست ہے کہ ہر شخص کا جسمانی مدافعتی نظام دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اسی اعتبار سے بعض لوگ جلد تھک جاتے ہیں جبکہ بعض کافی پریشر برداشت کر سکتے ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ جسمانی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے متوازن نیند بھی اشد ضروری ہے۔
تربیتی پلیٹ فارم ’بیٹر اپ‘ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاملے پر بھرپور توجہ دینے کی صورت میں جسم کی پانچ فیصد توانائی صرف ہوتی ہے جبکہ باقی امور کی انجام دہی کے لیے 20 فیصد توانائی خرچ ہوتی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ خاص امور سے متعلق افراد جسمانی آرام کا مناسب انداز میں خیال رکھیں۔

ماہرین کے مطابق جسم کے بہتر کام کرنے کے لیے دن کا 42 فیصد حصہ آرام ضروری ہوتا ہے۔ (فوٹو: انسپلیش)

 آرام کی سات اقسام  

 ڈاکٹر سنڈرا ڈالٹون سمتھ نے اپنی کتاب میں آرام کی سات اقسام بیان کی ہیں جن میں تخلیقی، ذہنی، جسمانی، سماجی، جذباتی، احساس سے بھرپور اور روحانی سکون نیند شامل ہیں۔
مذکورہ آرام کی درجہ بندی کے اعتبار سے ہر ایک شخص کو دن میں اچھی اور پُرسکون نیند کی ضرورت ہوتی ہے جن میں ساتوں عناصر کو مدنظر رکھنا چاہیے تاہم بعض افراد کو دیگر کے مقابلے میں آرام کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ دن میں کتنی توانائی خرچ کرتے ہیں۔

آرام دہ اور  پُرسکون ماحول

آرام کو اگر جسمانی یا ذہنی تندرستی میں اضافے کا ذریعہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ پُرسکون ہونے کے لیے سیر کرنا یا خوشگوار ماحول میں وقت گزارا جا سکتا ہے۔

کام اور تناؤ سے بھرپور ہفتہ گزارنے کے بعد مکمل سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ (فوٹو: فری پک)

دوسرا ذریعہ نیند ہے جو کہ جسم کی بنیادی ضرورتوں میں شامل ہے۔ اس سے جسم کے اندرونی افعال بہتر طور پر کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ہر شب سات سے 9 گھنٹے کی پُرسکون نیند جسمانی صحت کے لیے انتہائی مفید ہوتی ہے جس سے نہ صرف جسمانی نظام بلکہ ذہن بھی تازہ ہوتا ہے اور قوت حافظہ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

مناسب آرام  

 اگر آپ اپنے روزمرہ کے امور کو نمٹانے کے لیے وقت مقرر کرتے ہیں تو یہ بھی ضروری ہے کہ آرام کے لیے بھی وقت کا تعین کر لیں تاکہ جسمانی صحت متاثر نہ ہو۔

شیئر: