Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ ویمن ان ٹیک‘ سعودی خواتین ٹیکنالوجی کے شعبے میں آگے بڑھنے کےلیے تیار

شفاء کی سی ای او دعا عارف نے کہا کہ ٹیک میں خواتین کے لیے فنڈنگ کی کمی بنیادی رکاوٹ ہے۔( فوٹو: عرب نیوز)
’ ویمن ان ٹیک‘ مقابلے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہے کہ خواتین کی زیر قیادت سٹارٹ اپس سعودی عرب کے ٹیکنالوجی کے شعبے میں انقلاب برپا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض میں حالیہ دنوں ہونے والے مقابلے میں کاروباری افراد کو آٹھ ہفتوں کے انکیوبیٹر پروگرام سے گزرنا پڑا جس میں فن ٹیک، ہیلتھ ٹیک، پراپرٹی ٹیک اور ایڈوٹینمنٹ سمیت مختلف شعبوں میں انوویٹو آئیڈیاز کی نمائش کی گئی۔
عالمی بینکنگ گروپ سٹینڈرڈ چارٹرڈ اور سعودی بیسڈ سرمایہ کاری فرم فلک انویسٹمنٹ ہب کے اشتراک سے اس پروگرام نے آٹھ سٹارٹ اپس کی میزبانی کی جس میں ٹاپ تین کو ایکویٹی فری گرانٹس میں 50 ہزار ڈالر کا انعام کا دیا گیا۔
سٹاک ٹریڈنگ ایپ سھم نے اس مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور 25 ہزار ڈالر حاصل کیے۔
فن ٹیک کمپنی نقودلیت نے 15 ہزار ڈالر کے ساتھ دوسری جب کہ شفاء نے 10 ہزار ڈالر کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔
عرب نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے سھم کی سی ای او جواہر الیحییٰ نے کہا کہ ’کمپنی صحیح مارکیٹ میں فٹ ہونے کے لیے اپنی مصنوعات کو اور بہتر کرتی رہے گی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ خواتین کو فنڈنگ اور وسائل کی کمی کے علاوہ قیادت کے عہدوں پر تجربہ حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘۔
 جواہرالیحییٰ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’ سھم برانڈ بیداری کے ساتھ ساتھ مصنوعات کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے مارکیٹنگ کے اقدامات میں سرمایہ کاری کے لیے اپنی فنڈنگ کا استعمال کرے گا‘۔
ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کو درپیش رکاوٹوں کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فلک انویسٹمنٹ حب کی سی ای او اضوا الدخیل نے خواتین کے لیے ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے میں بڑی رکاوٹ کے طور پر پرفیکشن کی تلاش کو قرار دیا۔

فلک انویسٹمنٹ حب کی سی ای او اضوا الدخیل (فوٹو: عرب نیوز)

اضوا الدخیل نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ جدت طرازی اور سٹارٹ اپس میں کمال حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مارکیٹ کے صحیح وقت پر لانچ نہ کریں اور مسلسل لیکن چھوٹی توثیقوں پر تعمیر کرنے کے بجائے انتہائی توثیق کا انتظار کریں‘۔
شفاء کی سی ای او دعا عارف اور نقودلیت کی بانی ومی عبدالوہاب نے کہا کہ عالمی سطح پر ٹیک میں خواتین کے لیے فنڈنگ کی کمی بنیادی رکاوٹ ہے۔
سمال اینڈ میڈیم جنرل انٹرپرائزز اتھارٹی کے نائب گورنر سعود الصباح کی موجودگی میں ایک خصوصی تقریب کے دوران انعامات تقسیم کیے گئے۔
سعود الصباح نے تقریب کے دوران خواتین انٹرپرائزز کی اہمیت کے بارے میں ایک تقریر کی اور کہا کہ منشات نے خواتین کی زیر قیادت کاروباری اداروں کی تعداد کو چارلاکھ 67 ہزار سے زیادہ کرنے میں کردار ادا کیا۔
فلک انویسٹمنٹ حب کی سی ای او اضوا الدخیل نے کہا کہ ’ مملکت میں ہمارے منظر نامے میں سب سے اہم تبدیلی جذبات، سرمایہ کاری کی خواہش اور اختراع میں تبدیلی ہو گی۔ سرفہرست بانی سعودی عرب جائیں گے اور اپنے کاروبار شروع کریں گے اور دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ کار اس کی پیروی کریں گے‘۔

شیئر: