Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جھوٹ معلوم کرنے کا طریقہ جو درست ثابت ہوسکتا ہے

ترقی کے ساتھ ساتھ دروغ گوئی کے بارے میں معلوم کرنے کے جدید طریقے دریافت ہوئے (فوٹو: پکسابے)
کسی کے بارے میں یہ معلوم کرنے کے لیے کہ مدمقابل شخص سچ بول رہا ہے یا دروغ گوئی سے کام لے رہا ہے۔ اس بارے میں جاننے کے لیے مختلف طریقے رائج ہیں۔ 
روایتی طریقوں میں مدمقابل سے گفتگو کے دوران اس کی جسمانی حرکات (باڈی لینگویج) آنکھوں کی حرکات، آواز کے اتار چڑھاؤ کے علاوہ الفاظ کے الجھاو یا روانی کو دیکھ کراندازہ لگایا جاتا ہے کہ سامنے والا درست ہے یا جھوٹ بول رہا ہے۔ 
ترقی کے ساتھ ساتھ دروغ گوئی کے بارے میں معلوم کرنے کے جدید طریقے بھی دریافت ہوئے جن کے لیے کمپیوٹرائزڈ مشینوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
سچ اورجھوٹ میں فرق
ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد ایسے آسان طریقے دریافت کیے ہیں جن کے استعمال سے اس بات کا اندازہ 80 فیصد تک درست لگایا جا سکتا ہے کہ مد مقابل سچ بول رہا ہے یا دروغ گوئی سے کام لے رہا ہے۔
انتباہی نشانیاں
ماہرین نے تحقیق میں اس بار میں جن امور کو اہم قراردیا ہے ان میں گفتگو کے دوران مد مقابل پر پوری توجہ دینا ہے۔ اس دوران یہ دیکھا جائے کہ سامنے والے پر گھبراہٹ کے آثار ہیں یا وہ بے چینی محسوس کر رہا ہے یا مکمل طور پر مطمئن ہے۔ 
جھوٹے شخص کی شناخت کیسے؟ 
حالیہ تحقیق جو کہ ’انسانی سلوک کی نوعیت‘ نامی میگزین نے شائع کی ہے میں کہا گیا ہے کہ اگرآپ کسی سے تفصیلات معلوم کریں اور ’کیا، کب، کیسے اور کیوں‘ کی باریکیوں کے بارے میں بار بار دریافت کریں اور آپ کا مدمقابل اس کا جواب دینے میں سوچنا شروع کر دے تو ممکن ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہو اس کے برعکس اگر وہ فوری و بلا کسی توقف کے جواب دیتا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ درست ہو۔ 
بے گناہ یا مجرموں کے بارے میں روایتی سوچ
اس حوالے سے ماہر نفسیات اورمصنف برونو ورسچور کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کے نزدیک معصوموں اورمجرموں کے حوالے سے جدا تصورات اور ان کی شکل وشباہت کے مختلف خاکے ہیں، تاہم وہ اتنے درست نہیں ہوتے کہ ان کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے۔‘ 
ماہرنفسیات برونو ورسچور نے اپنے رفقا کار کے ساتھ  1445 افراد پر تجربات کیے۔ شرکا سے یہ دریافت کیا کہ یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبا کی سرگرمیوں کے بارے میں حاصل ہونے والی معلومات درست ہیں یا غلط۔ 

متعدد محققین نے محتلف طریقوں کا جائزہ لیا جن کے ذریعے جھوٹ کو پکڑا جا سکے (فوٹو: ویری ویل)

محققین نے مذکورہ تجربات سے جو نتیجہ اخذ کیا اس کے مطابق جن شرکا نے جھوٹ کے بارے میں معلوم کرنے پر وجدان یا روایتی شکل و شباہت پر انحصار کیا ان کی کارکردگی بہتر نہیں تھی۔ 
تفصیلات پرتوجہ دی جائے
تاہم جن لوگوں نے سچ جاننے کے لیے جزئیات اور تفصیلات پر توجہ دی ان کا نتیجہ 59 سے 79 فیصد تک درست ثابت ہوا۔ 
اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ اعداد وشمار سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ٹھوس اور مستند معلومات پر توجہ دینے کے بہتر نتائج سامنے آتے ہیں بجائے اس کے کہ بلاوجہ اور اضافی باتوں پر وقت ضائع کیا جائے۔ 
دروغ گوئی کا انکشاف آسان کام نہیں 
اسی حوالے سے کی جانے والی ایک حالیہ ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی جس میں محققین نے ایک طویل اور تھکا دینے والے مباحثے کے بعد 54 فیصد نتیجہ اخذ کیا مگر ان کے سامنے دروغ گوئی کو معلوم کرنے کے لیے ایک جملہ تھا جس نے تمام حقیقت کھول دی۔ مثال کے طور پر سوال کے جواب میں کہا گیا کہ ’نہیں میں گھرمیں نہیں تھا بلکہ سنیچر کے روز میں جمعہ کی نماز ادا کرنے گیا تھا۔‘
یہ درست ہے کہ جھوٹ اورسچ کو معلوم کرنے کے لیے مدمقابل کے رویے سے اندازہ لگانا انتہائی دشوار مرحلہ ہوتا ہے ( تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ممکن ہی نہیں)۔ اس حوالے سے متعدد محققین نے محتلف طریقوں کا جائزہ لیا جن کے ذریعے جھوٹ کو پکڑا جاسکے، تاہم یہ سو فیصد درست علامات نہیں ہوتیں لیکن کافی حد تک مفید بھی ہوتی ہیں۔ 
جھوٹ کا پتہ لگانے میں معاون نشانیاں 
ماہرین نفسیاتی علوم نے انسانی کی جسمانی حرکات (باڈی لینگویج) کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آسانی کے لیے جھوٹ اور سچ کا پتہ لگانے کے حوالےسے کافی تحقیق کی۔ مثال کے طور پر کیلیفورنیا یونیورسٹی میں اس حوالے سے پولیس کو ٹریننگ دینے کی غرض سے 60 طریقوں پر تحقیق کی گئی اور انہیں امریکی پولیس کے میگزین میں شائع بھی کیا گیا۔

اگر مدمقابل بہت زیادہ سوچ رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ آپ سے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہے (فوٹو: پکسابے)

چند علامات جو جھوٹ کا پتہ دیتی ہیں
۔ بہت سی تفصیلات کا ظاہر نہ ہونا یا چھپایا جانا۔ 
۔ جواب کے لیے سوال کو ایک سے زائد بار دھرایا جانا۔ 
۔ سوال کے وقت اصل موضوع کے علاوہ بات کرنا۔ 
۔ مدمقابل کا مضطرب رویہ مثال کے طور پر بالوں سے کھیلنا یا ہونٹوں کو دبانا۔ 
اشاروں پرتوجہ دیں
مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رویے سے ظاہر ہونے والے اشاروں پر انحصار کرنے کے بجائے ان اشاروں یا سگنلز پر توجہ دی جائے تاکہ درست نتیجے پر پہنچا جا سکے۔ 
کہانی کا ابہام: اگریہ محسوس ہوتا ہے کہ مدمقابل جان بوجھ کر اہم تفصیلات چھوڑ رہا ہے، تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ 
لاتعلقی: گفتگو کے دوران مدمقابل اگر بے تعلقی یا نظر اندازی کا رویہ اپنائے تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ وہ حقائق کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہو۔ 
ضرورت سے زیادہ سوچنا: اگر یہ محسوس کریں کہ مدمقابل آپ کو کہانی یا واقعے کی تفصیلات بتانے کے لیے بہت زیادہ سوچ رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ آپ سے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ جھوٹ بولنے کے لیے وہ ذہن میں کوئی اور بہانہ تراش رہا ہو گا۔ 

شیئر: