Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی زبان کے مقابلے، جیتنے والوں کا تعلق کن ممالک سے ہے؟

مقابلے میں 750 سے زیادہ امیدواروں نے شرکت کی اور 56 فائنل مرحلے تک پہنچے ( فوٹو: ایس پی اے)
کنگ سلمان گلوبل اکیڈمی فارعربی لینگویج کے زیراہتمام غیرعربوں کی جانب عربی زبان پر عبور کے حوالے سے مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں 12 فاتحین سامنے آئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق چار مئی کو شروع ہونے والے اس مقابلے کا مقصد عربی سیکھنے والوں کو مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرنا، سیکھنے والوں کو زبان پر عمل کرنے اور اس کے استعمال کو فروغ دینے کی ترغیب دینا ہے۔
فاتحین کو ریاض میں منعقدہ اختتامی تقریب کے دوران منظور شدہ معیار کے مطابق منتخب ہونے کے بعد اعزاز سے نوازا گیا، جس میں 750 سے زیادہ امیدواروں نے شرکت کی ان میں میں سے 56 امیدوار فائنل مرحلے تک پہنچے۔
اکیڈمی کے قائم مقام سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن صالح الوشمی نے کہا کہ ’سعودی عرب کی دانشمندانہ قیادت ہمیشہ غیر مقامی عربی سیکھنے والوں کو اس پر عمل کرنے اور استعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مقابلے نے اکیڈمی کے اہداف کو حاصل کرنے اور عربی زبان کی ترقی کے لیے مناسب ماحول پیدا کر کے اپنی حکمت عملی کو نافذ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘
مقابلے کا مقصد عربی زبان کے سکالرز، محققین اور ماہرین کو دوسری زبانیں بولنے والوں کے لیے عربی زبان کے اساتذہ کی پیشہ ورانہ، لسانی اور ثقافتی صلاحیتوں کو فروغ دینا، ان کی حوصلہ افزائی کرنا اور ایسے اقدامات کرنا ہے جو دوسری زبانیں بولنے والوں کو بااختیار بنانے میں مدد فراہم کریں۔‘
اکیڈمی نے ہر کیٹیگری میں پہلے تین فاتحین کو انعامات سے نوازا جس کی مجموعی مالیت ایک لاکھ ریال تھی جبکہ دوسرے فائنلسٹ کو 22 ہزار ریال کی مالی انعامات سے نوازا گیا۔
کیمرون سے تعلق رکھنے والے موسٰی یعقوب، ام القرٰی یونیورسٹی، لغوی قابلیت کی کیٹیگری میں پہلے نمبر پر رہے۔ گیمبیا سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمان علی شام (مجمعہ یونیورسٹی)، دوسرے نمبر پر جب کہ آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے ابراہیم عثمان کالو (ام القریٰ یونیورسٹی) نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
زبان اور ٹیکنالوجی کی کیٹگری میں تین فاتحین میں انڈونیشیا سے ذکریا سیرین (کنگ سعود یونیورسٹی)، فلپائن کی ریم ریفورس (ام القریٰ یونیورسٹی) اور وزھنیہ صالح فلپائن کی شہزادی نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی تھیں۔
نریٹر اور کہانیوں کی کیٹیگری جیتنے والوں میں افغانستان سے خالد صافی (ام القرٰی یونیورسٹی)، انڈیا کی قنطیہ شیخ (ام القریٰ یونیورسٹی) اور فلپائن کی مریم مہدی میراتو (امیرہ نورہ بنت عبدالرحمان یونیورسٹی) شامل تھیں۔
ریسرچ پیپر کیٹیگری کے فاتحین میں گنی، قصیم یونیورسٹی سے محمد ساکو، روس سے مدینہ جا لیس خانووا، امیرہ نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی اور انڈیا سے  وعفہ عبداللہ، امیرہ نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی شامل تھیں۔
مقابلے کے شرکا نے 60 سے زیادہ قومیتوں کی نمائندگی کی جن میں سب سے زیادہ تعداد انڈیا کی تھی۔
انڈیا کے 73 ، انڈونیشیا اور افغانستان کے 42، آئیوری کوسٹ 38، برکینا فاسو 37، نائیجیریا 34،گنی، گیمبیا اور چاڈ کے 32  جب کہ مالی کے 30 امیدواروں نے اس مقابلے میں حصہ لیا۔

شیئر: