Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس نے سینکڑوں ایرانی ڈرون حاصل کیے، وائٹ ہاؤس

امریکہ نے روس میں الابوگا خصوصی معاشی زون کی تصاویر جاری کی ہیں جہاں ڈرونز بنانے کا پلانٹ قائم کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے کہا ہے کہ روس اور ایران کے درمیان دفاعی تعاون مضبوط ہو رہا ہے اور ماسکو نے تہران سے سینکڑوں کی تعداد میں ڈرونز حاصل کیے جو یوکرین پر حملے کے لیے بھی استعمال ہوئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شائع ہونے والی خفیہ دستاویزات میں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ڈرونز ایران میں تیار کیے گئے تھے جبکہ بحیرہ کیسپین کے راستے پہنچائے گئے اور روسی افواج نے یوکرین کے خلاف استعمال کیے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ چند ہفتوں میں روس نے کیئف پر حملے اور یوکرینی عوام کو خوفزدہ کرنے کے لیے ایرانی ڈرون استعمال کیے، اور روس اور ایران کے درمیان عسکری شراکت داری گہری ہوتی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’ہمیں اس پر بھی تشویش ہے کہ روس ایران کے ساتھ مل کام کر رہا ہے تاکہ ایرانی ڈرون روس میں تیار کیے جا سکیں۔‘
ترجمان جان کربی کے مطابق امریکہ کے پاس معلومات موجود تھیں کہ روس ڈرون تیار کرنے والے پلانٹ کی تعمیر کے لیے ایران سے مواد حاصل کر رہا ہے جو آئندہ سال کے شروع میں مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پلانٹ کے مقام کی تصاویر جاری کر رہے ہیں جو روس کے الابوگا خصوصی معاشی زون میں قائم کیا جائے گا۔
اس سے قبل روس کو ڈرون سپلائی کرنے پر امریکہ ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں بھی عائد کر چکا ہے۔
ایران بھی روس کو ڈرون بھجوانے کا اعتراف کر چکا ہے تاہم ایران کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے سے پہلے یہ ڈرون برآمد کیے گئے تھے۔
دوسری جانب روس بھی ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے کہ ایرانی ڈرون یوکرین پر حملے کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ایران اور روس دوطرفہ تعلقات میں تہران کو ماسکو کی جانب سے میزائل، الیکٹرانکس اور فضائی دفاع میں غیرمعمولی دفاعی تعاون حاصل ہے۔
جان کربی کے مطابق ڈرونز کو منتقل کرنا اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے اور امریکہ دونوں ممالک کو جوابدہ ٹھہرائے گا۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی، امریکہ اور یوکرین بھی کہہ چکے ہیں کہ ایرانی ساختہ ڈرونز کی روس کو سپلائی سکیورٹی کونسل کی 2015 کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے۔

شیئر: