Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا بھر سے ریکارڈ 11 کروڑ افراد جبراً بے گھر ہوئے، اقوام متحدہ

76 فیصد مہاجرین نے کم یا متوسط آمدنی والے ممالک کو نقل مکانی کی۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر سے گیارہ کروڑ افراد زبردستی اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ، افغانستان سے آنے والے مہاجرین اور سوڈان میں جاری جنگ سے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اپنے ہی ملکوں میں بے گھر ہونے والے افراد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا۔
یو این ایچ سی آر نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد دس کروڑ 84 لاکھ تھی۔
جبکہ سال 2021 کے بعد اس تعداد میں ایک کروڑ 91 لاکھ کا اضافہ ہوا جو اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔
سوڈان میں پھوٹنے والے تنازعات سے بھی بے گھر افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا جس کے بعد رواں سال مئی تک یہ تعداد گیارہ کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔
یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے جنیوا میں پریس بریفنگ سے خطاب میں کہا کہ ’گیارہ کروڑ افراد لڑائی، ظلم، امتیازی سلوک، تشدد اور دیگر وجوہات بالخصوص ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔’
انہوں نے کہا کہ ’یہ دنیا کے برے حالات کا واضح ثبوت ہے۔‘
فلیپو گرانڈی نے خدشات کا اظہار کیا کہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے تارکین وطن کے ساتھ ناروا سلوک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں کی قیادت کو  مہاجرین کے حق میں عوامی رائے قائم کرنی چاہیے اور بتانا چاہیے کہ لوگ بین الاقوامی تحفظ کا حق رکھتے ہیں۔‘
یو این ایچ سی آر کے مطابق تقریباً 76 فیصد مہاجرین نے کم یا متوسط آمدنی والے ممالک کو نقل مکانی کی جبکہ 70 فیصد نے ہمسایہ ممالک کا رخ کیا۔
یو این ایچ سی آر کے سربراہ نے کہا کہ پناہ گزینوں کے لیے یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ کے دروازیں کھلے رہنے چاہیے، لوگوں کو وہاں پناہ لینے کا اختیار حاصل ہو جہاں وہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔

شیئر: