Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تباہ ہونے والی آبدوز کے ملبے کا جائزہ، ماہرین وجوہات کی کھوج میں

ٹائٹینک جہاز کا ملبہ دیکھنے کے لیے گہرے سمندر میں پانچ مسافروں کو لے کر جانے والی آبدوز ’پھٹنے‘ کے نتیجے میں تباہ ہوئی اور اس کے ٹکڑے سمندر میں پائے گئے ہیں، تاہم تفتیش کار پھٹنے کی وجوہات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹیلی ویژن چینل سی این این کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ ریئر ایڈمرل جان ماگر نے کہا ہے کہ اس بات کا تعین کرنا باقی ہے کہ کیا آبدوز کے پھٹنے کا واقعہ اس وقت پیش آ چکا تھا جب سفر پر روانہ ہونے کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد اس سے رابطہ منقطع ہوا۔
امریکی بحریہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ جو آوازیں ٹائٹینک کے ملبے کے قریب سے سنی گئی تھیں، ان کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ’پھٹنے یا دھماکے سے مماثلت رکھتی ہیں۔‘
اس سے قبل خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی کوسٹ گارڈ کے حوالے سے کہا تھا کہ آبدوز پھٹنے کی وجہ سے تباہ ہوئی اور سمندر کی تہہ سے اس کے پانچ ٹکڑے ملے ہیں۔
پانچ دن کی مسلسل تلاش کے بعد جمعرات کو ٹائٹن آبدوز کے پانچوں مسافروں کے ہلاک ہو جانے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ ان میں دو پاکستانی نژاد برطانوی باپ بیٹا بھی شامل تھے۔
امریکی کوسٹ گارڈ ریئر ایڈمرل جان ماگر نے صحافیوں کو بتایا کہ کینیڈا کے ایک بحری جہاز سے بھیجی گئی روبوٹک ڈائیونگ گاڑی نے شمال بحر اوقیانوس کے ایک دُور دراز کونے میں جمعرات کی صبح ٹائٹینک سے 16 سو فٹ اوپر آبدوز ٹائٹن کے ملبے کا پتہ لگایا ہے۔
کوسٹ گارڈ کے حکام نے بتایا کہ 22 فٹ ٹائٹن کے پانچ بڑے ٹکڑے ملبے سے ملے ہیں۔
ان ٹکڑوں میں آبدوز کا پچھلا حصہ اور پریشر ہُل کے دو حصے شامل ہیں۔ کوسٹ گارڈ کے حکام نے اس بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا کہ آیا انسانی باقیات بھی دیکھی گئی ہیں۔
امریکی کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشنز کی طرف سے چلائی جانے والی یہ ٹائٹن اتوار کی صبح تقریباً ایک گھنٹہ اور 45 منٹ بعد سطح سمندر پر موجود اپنے امدادی جہاز سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد سے لاپتہ ہو گئی تھی۔
حالانکہ اس آبدوز کو ٹائٹینک کے ملبے تک پہچنے کے لیے دو گھنٹے کا وقت درکار تھا۔

ٹائٹن کا ایک گھنٹے اور 45 منٹ بعد سطح پر موجود امدادی جہاز سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا  (فوٹو: اے ایف پی)

ریئر ایڈمرل جان ماگر نے کہا کہ ملبے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پھٹنے والی آبدوز کا ہی ہے۔
کوسٹ گارڈ کی پریس کانفرنس سے پہلے ہی اوشن گیٹ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ ٹائٹن پر سوار پانچ افراد میں سے کوئی زندہ نہیں بچا۔ کمپنی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اسٹاکٹن رش جو ٹائٹن کو پائلٹ کر رہے تھے، وہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
دیگر چار افراد میں برطانوی کھرب پتی اور مہم جُو 58 سالہ ہمیش ہارڈنگ، 48 سالہ پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کا 19 برس کا بیٹا سلیمان، فرانسیسی سمندری فوٹو گرافر 77 سالہ پال ہنری تھے۔
پال ہنری کو ٹائٹینک کے متعلق امور کا ماہر سمجھا جاتا ہے اور وہ اس سے قبل اس تاریخی جہاز کے ملبے کے پاس درجنوں مرتبہ جا چکے ہیں۔
اس سے قبل جمعرات کو امریکی بحریہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ریسکیو مشن میں مدد فراہم کرنے کی غرض سے ایک مخصوص سسٹم زیر سمندر بھیجا جا رہا ہے جو آبدوز نما دیگر بھاری اشیا کو باہر نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آبدوز میں آکسیجن کی سپلائی ختم ہونے کا خدشہ تھا تاہم ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے حکام کا کہنا تھا کہ آبدوز میں موجود پانچوں افراد کو ریسکیو کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

داؤد فیملی کا اعلان اور پیغام

داؤد فیملی نے جمعرات کو رات گئے اپنے بیان میں کہا کہ ہے ’ہم نہایت دکھ کے شہزادہ اور سلیمان کی وفات کا اعلان کر رہے ہیں۔‘
داؤد فاؤنڈیشن کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’براہ مہربانی اس مشکل وقت میں ہمارے خاندان اور انتقال کر جانے والوں کے لیے دعائیں جاری رکھیں۔‘
’ہم ریسکیو آپریشنز کے سلسلے میں کی گئی کاوشوں پر نہایت شکرگزار ہیں۔ یہ کوششیں ہمارے لیے اس مشکل گھڑی میں ہمت کا باعث بنیں۔‘
اپنے بیان میں داؤد فیملی نے دنیا بھر سے ہمدردی کا اظہار کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
داؤد فیملی نے ٹائٹن آبدوز میں موجود دیگر مسافروں کے خاندانوں کے ساتھ بھی اظہار تعزیت کیا ہے۔
’اس وقت ہم فون کالز وصول نہیں کر سکتے۔ تعزیتی پیغامات میسیجز کی شکل میں بھیجے جا سکتے ہیں۔‘

شیئر: