Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوہ پیما آصف بھٹی کو نانگا پربت سے واپس کیوں لوٹنا پڑا؟

وزیراعظم نے حکام کو کوہ پیما آصف بھٹی کی بحفاظت واپسی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ (فوٹو: کراکرم کلب)
نانگا پربت پر پھنس جانے والے کوہ پیما آصف بھٹی کو منگل کی شام کیمپ تھری پر پہنچا دیا گیا تھا جہاں سے انھیں ہیلی کاپٹر کے ساتھ لٹکا کر نیچے بیس کیمپ پر منتقل کیا جائے گا۔ 
آصف بھٹی سے چند روز قبل نانگا پربت سر کرنے کی کوشش کرنے والے کوہ پیما سعد محمد نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’کل رات کو آذر بائیجان کے کوہ پیما اسرافیل اور اطالوی ٹیم کے ماریو کی مدد سے کیمپ تھری پر پہنچا دیا تھا۔ جہاں انھوں نے رات گزاری ہے اور اب کوشش ہو گی کہ انھیں وہاں سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہی بیس کیمپ منتقل کیا جائے۔ جہاں سے اگر ضرورت ہوئی تو انھیں مزید علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’نانگا پربت پر صرف کیمپ ون پر ہی ایسی جگہ ہے جہاں پر ہیلی کاپٹر اتارا جا سکتا ہے۔ کل بھی جب ہیلی کاپٹر گیا تو کچھ رضا کاروں نے ہیلی کے ذریعے ریسکیو مشن میں حصہ لینے کی حامی بھر لی تھی لیکن صورت حال کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ لانگ رن ریسکیو کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ جس کے تحت ہیلی کے ساتھ رسہ لٹکا کر آصف بھٹی کو کیمپ فور کے قریب سے اٹھا کر نیچے لانا تھا۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’اگر موسم اجازت دیتا ہے اور جلد از جلد انھیں نیچے اتارنا ہے تو کیمپ تھری سے ہیلی کاپٹر کے ساتھ لٹکا کر اتارنا ہی سب سے آئیڈیل طریقہ کار ہے۔ بصورت دیگر آصف بھٹی کچھ ریکوری کے بعد پیدل ہی آنا ہوگا۔‘ 
ایک سوال کے جواب میں سعد محمد نے کہا کہ ’جس دن میں نیچے اتر رہا تھا اس دن آصف بھٹی اپنے ہائی پورٹر فضل علی کے ساتھ اوپر روانہ ہوئے۔ کیمپ ٹو کے بعد فضل علی کی طبیعت خراب ہونا شروع ہوئی۔ جس کے بعد عموماً واپس مڑنا ہی مناسب ہوتا ہے لیکن آصف بھٹی نے اکیلے اوپر جانے کا فیصلہ کیا۔‘ 
ان کے مطابق ’آصف بھٹی کے پاس ایک کیمپ اور ایک بوتل آکسیجن تھی۔ جب وہ کیمپ فور کے قریب پہنچے تو انھیں ’سنو بلائینڈنیس‘ کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کا مطلب ہے کہ ان کی بینائی کمزور ہونا شروع ہو گئی ہے۔ اس کی دو وجوہات ہوتی ہیں جن میں ایک برف پر سورج کی شعاعیں پڑ کر چہرے پر پڑنے سے یا براہ راست سورج کا سامنا کرنے سے اور آکسیجن کی کمی ہوتی ہے۔‘ 

آصف بھٹی مہم کے دوران آٹھ ہزار میٹر کی بلندی پر پھنس گئے تھے۔ (فوٹو: آصف بھٹی)

سعد محمد کے مطابق ’یہ مستقل اندھا پن نہیں ہوتا بلکہ مکمل بینائی کی بحالی میں ہفتہ دس دن یا زیادہ سے زیادہ ایک مہینہ لگ جاتا ہے۔‘ 
انھوں نے بتایا کہ ’یہ صورت حال پیش آنے کے بعد آصف بھٹی نے بیس کیمپ سے رابطہ کیا اور مدد مانگی جس کے بعد ریسکیو آپریشن کی تیاری ہوئی۔ تاہم آصف بھٹی کے ساتھ آذربائیجان کے کوہ پیما اسرافیل نے ان کی مدد کی اور انھیں نیچے لے کر آئے۔ اطالوی ٹیم نے بھی ان کی مدد کی۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت آصف بھٹی کو کمزوری اور سردی کی وجہ سے انجری کا بھی امکان ہے۔ اس لیے ان کو ریسکیو کرنا بہت ضروری ہے۔‘ 

شیئر: