Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہمارے ڈراموں میں مضبوط عورت اچھی عورت نہیں ہوتی: رابعہ بٹ

اداکارہ رابعہ بٹ اِن دنوں انسانی تعلقات، خواتین سے بدسلوکی اور خودکشی جیسے مسائل پر مبنی ڈرامہ سیریل ’گناہ‘ میں پولیس انسپیکٹر کے کردار میں نظر آ رہی ہیں۔
سسپنس، ایکشن اور جذبات سے بھرپور اس ڈرامے میں صبا قمر اور سرمد کھوسٹ کی اداکاری کو تو پذیرائی مل ہی رہی ہے لیکن رابعہ بٹ کو ایس ایچ او کے روپ میں کافی پسند کیا جا رہا ہے۔
رابعہ بٹ ڈراموں میں کم کم ہی نظر آتی ہیں اس کی کیا وجہ ہے اور ڈرامہ گناہ میں  پولیس افسر کا کردار نبھانے کا تجربہ کیسا رہا یہ جاننے کے لیے اُردو نیوز نے اُن سے بات چیت کی ہے۔
رابعہ بٹ نے اردو نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ ’کسی بھی ڈرامے کا انتخاب کرتے ہوئے میں اس بات کو اہمیت دیتی ہوں کہ اس کردار کے پاس بولنے کے لیے کچھ ہو۔ صرف چائے لے آؤ، پانی لے آؤ، اُٹھ جاؤ، بیٹھ جاؤ اس طرح کے سکرپٹ مجھے متاثر نہیں کرتے کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ کردار کے پاس کچھ کرنے کے لیے ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بہت زیادہ پراجیکٹس کرنے میں دلچسپی نہیں ہے۔ کبھی کبھار عجیب کردار بھی آفر ہوتے ہیں کیونکہ ہمارے یہاں مضبوط عورت کو اتنا اچھا نہیں دکھایا جاتا اور جو اچھی عورت ہوتی ہے وہ کمزور ہوتی ہے۔ اسی لیے بہت سے کرداروں کی آفرقبول نہیں کرتی۔‘
ڈرامہ گناہ میں پولیس افسر صبیحہ کے کردار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ڈرامے میں بحثیت پولیس افسر کا کردار ادا کرنا میرے لیے اتنا مشکل نہیں تھا کیونکہ میں نے صرف رابعہ کو پولیس افسر کے کردار کے سانچے میں ڈھالنا تھا کہ رابعہ اگر پولیس میں ہوتی تو کیسی ہوتی۔ اس کردار کے لیے میں نے بہت زیادہ تیاری نہیں کی، میں نے لہجے پر کام کیا اور یہی میں اپنے ہر کردار کے ساتھ کرتی ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میری اپنی شخصیت اتنی مضبوط ہے کہ میں کسی کردار کے لیے اسے ختم نہیں کر سکتی۔ ‘
اکثر اداکار یہ کہتے ہیں کہ کسی کردار کو بخوبی نبھانے کے لیے اس کردار کی گہرائی میں جانا ہوتا ہے تاہم رابعہ اس بات سے اختلاف کرتی ہیں ان کا ماننا ہے کہ ’اگر کسی کردار کی گہرائی تک جانے کے لیے آپ نے اپنی ذاتی شخصیت کی گہرائی کو ختم کردیا تو اس مطلب ہے کہ آپ کی اپنی کوئی شخصیت تھی ہی نہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ڈرامہ گناہ کی بات کروں تو جب میں گھرجاتی ہوں تو میں بس رابعہ ہوتی ہوں لیکن جیسے ہی صبح سیٹ پر آکر پولیس افسر کا یونیفارم پہنتی ہوں تو میں کردار میں واپس آجاتی ہوں۔‘
پاکستانی ڈراموں کی کہانیوں پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ کو کوئی چیز نہیں دیکھنا چاہتے تو پھر ریٹنگز کہاں سے آ رہی ہیں۔ فضول کہانہوں پر بننے والے ڈرامے بھی دیکھے جاتے ہیں لیکن ہمیں چونکہ جھوٹ بولنے کی عادت ہے اس لیے ہم اعتراف نہیں کرتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جس چیز پر تنقید ہو سب سے زیادہ دیکھی بھی وہی جاتی ہے کیونکہ ٹی وی آپ کے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے۔ جو کہانیوں میں دکھایا جاتا ہے وہ معاشرے کا ہی حصہ ہے ۔‘
رابعہ بٹ نے  ڈراموں میں اداکاری اور ماڈلنگ کے شعبے میں تو خوب نام کمایا ہے تاہم ان کا فلموں میں قسمت آزمانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ’فلم میں بہت پیسہ چاہیے ہوتا ہے، میرا خیال ہے کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔ آفرز تو ہوتی رہتی ہیں لیکن میں فلموں میں کام کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔‘

شیئر: