Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہم دفاعی معاہدے سعودی عرب اور ترکیہ کے درمیان گرمجوشی کا ثبوت ہیں: ماہرین

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کو قصر السلام میں ترکیہ کے صدر کا خیر مقدم کیا۔ (فوٹو: رائل پیلس)
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انقرہ اور ریاض کے درمیان اہم دفاعی ایکسپورٹ معاہدے پر دستخط کے بعد دو طرفہ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق رواں ہفتے خلیج کے دورے کے دوران ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے پیر کو سعودی عرب کے ساتھ متعدد معاہدوں پر دستخط کیے جنہیں کئی ماہرین مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین دفاعی تعاون کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ان میں ایک اہم دفاعی تعاون کا معاہدہ اور ڈرون کی فراہمی کے لیے سعودی وزارت دفاع اور ترکیہ کے دفاعی ساز و سامان بنانے والی کمپنی بیکر کے درمیان ایک معاہدہ بھی شامل تھا۔
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے ان معاہدوں کی اہم نوعیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد مملکت کی مسلح افواج کی تیاری کو بہتر کرنا اور ملک کی دفاعی اور مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو تقویت دینا ہے۔
بیکر کے سی ای او حلوک بیراکتر نے کہا ہے کہ یہ دفاع اور ہوابازی کا سب سے بڑا معاہدہ ہے جس پر آج تک ترکی کی کسی کمپنی نے دستخط کیے۔
ان کے بھائی سیلکوک بیراکتر کمپنی کے بورڈ کے چیئرمین اور چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں اور صدر اردوغان کے داماد ہیں۔
بیکر اس کے تیار کردہ لیزر میزائلوں سے لیس بغیر پائلٹ کے بیراکتر ٹی بی ٹو ڈرونز کے لیے مشہور ہے۔ ان کی قیمت امریکی اور اسرائیلی ساختہ ڈرونز کجے برابر ہے۔
معاہدے کے ایک حصے کے طور پر سعودی فضائیہ اور بحری فوج کے لیے ترکیہ نامعلوم تعداد میں بیراکتر اکینسی ڈرونز فراہم کرے گا۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے پیر کو سعودی عرب کے ساتھ متعدد معاہدوں پر دستخط کیے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

معاہدے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ پروڈکشن کے منصوبے بھی شامل ہیں تاکہ دونوں ممالک کے مابین جدید ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد ملے۔ اس کے علاوہ ترکیہ کے جدید جنگی سازوسامان اور دیگر پے لوڈز کی خریداری کے لیے ایک اور معاہدے پر دستخط کیے جانے کی توقع ہے جو مملکت میں مقامی طور پر تیار ہوں گے۔
استنبول میں سینٹر فار اکنامکس اور فارن پالیسی سٹڈیز (ایدام) کے ایک دفاعی تجزیہ کار سائن اوزکراساہین کا کہنا ہے کہ ’یہ اہم پیشرفت یقینی طور پر ترکیہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔‘
ان کے خیال میں ’ہم مستقبل میں انقرہ اور ریاض کے درمیان دفاعی صنعت میں مزید تعاون کی توقع کر سکتے ہیں۔‘
گزشتہ چار برسوں میں ترکیہ مقامی طور پر تیارکردہ ڈرونز اور خاص طور پر بیکر کے تیار کردہ ڈرونز ان دوست ممالک کو فروخت کر رہا ہے جن کے ساتھ انقرہ تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
2019 اور 2023 کے درمیان ترکیہ نے قازقستان، یوکرین اور اب سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کے ساتھ ڈرونز کی مشترکہ پیداوار کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

صدر طیب اردوغان کے ساتھ اعلیٰ سطحی وفد بھی دورے پر تھا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

مملکت ساتواں ملک ہے جس نے بیکر سے اکینسی ڈرونز خریدے ہیں۔ کمپنی کے برآمد کنندگان کی فہرست کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بیکر بغیر پائلٹ کے لڑاکا طیارہ بھی تیار کر رہا ہے۔ ایک ایسا منصوبہ جو ترکیہ کے آگے بڑھنے کی صلاحیتوں کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
پیرس میں فرینچ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں سکیورٹی سٹڈیز سینٹر کے ایک محقق لیو پیریا پیغن کا کہنا ہے کہ کئی برسوں کی سردمہری کے بعد ریاض اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی دیکھی جا رہی ہے اور ترکیہ کے حکام اس عمل کے ایک حصے کے طور پر فوجی اسلحے کے معاہدوں کو نہ صرف مملکت بلکہ متحدہ عرب امارات اور مصر جیسے دیگر ممالک کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ایسے وقت میں ترکیہ کی معیشت مہنگائی سے نمٹ رہی ہے، اس کی دفاعی صنعت غیرملکی کرنسیوں کو راغب کرنے کا ایک موثر ذریعہ ہے۔

شیئر: