ایران کے خلاف ’فتح‘ سے یرغمالیوں کی رہائی کا امکان پیدا ہوا: نیتن یاہو
سکیورٹی حکام سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں فتح کا دعویٰ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ میں ’فتح‘ سے کچھ اہم ’مواقع‘ پیدا ہوئے ہیں جن میں یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اتوار کو یروشلم میں سکیورٹی حکام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران کے خلاف فتح کے بعد کئی راستے کھلے ہیں، جن میں سے سب سے پہلا یرغمالیوں کی رہائی کا ہے۔‘
انہوں نے فلسطین کے عسکریت پسند گروپ کے خلاف جاری مہم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یقیناً ہمیں حماس کو شکست دینے کے لیے غزہ کا معاملہ بھی حل کرنا ہو گا اور میرا اندازہ ہے کہ ہم یہ دونوں مقاصد حاصل کر لیں گے۔‘
بعدازاں یرغمالیوں کے رشتہ داروں کی نمائندگی کرنے والے گروپ کی جانب سے اس بیان کا خیرمقدم کیا گیا۔
ایک مشترکہ بیان میں 20 ماہ کے بعد بالآخر یرغمالیوں کی واپسی کو وزیراعظم کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ’یہ بہت اہم بیان ہے جس کو ایسے جامع معاہدے میں تبدیل ہونا چاہیے کہ تمام باقی 50 یرغمالیوں کی واپسی ہو اور غزہ میں جنگ بند ہو جائے۔‘
فلسطین کے عسکریت پسند گروپ نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے وقت 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا، جن میں 49 کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں جبکہ اسرائیلی حکام کو یقین ہے کہ ان میں سے 27 مارے جا چکے ہیں۔
اسی طرح حماس کے پاس ابھی تک اس اسرائیلی فوجی لاش موجود ہے جس کو 2014 میں مارا گیا تھا۔
یرغمالیوں کے رشتہ داروں کے فورم کی جانب سے یہ مطالبہ بھی سامنے آیا ہے کہ ‘ان افراد کو ریسکیو کرانے کے بجائے رہا کرایا جائے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ان سب یرغمالیوں کی رہائی کا سب سے واحد راستہ یہی ہے کہ ڈیل کی جائے اور جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے کوئی ریسکیو آپریشن نہ کیا جائے کیونکہ اس سے یرغمالی اور اسرائیلی فوجیوں دونوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔‘