Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلامیہ یونیورسٹی میں غیراخلاقی سرگرمیوں کا معاملہ، تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے آئی جی پولیس پنجاب کو خط لکھ کر موقف اپنایا تھا کہ یونیورسٹی کے افسران کے خلاف کیسز بے بنیاد ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں منشیات کی خرید و فروخت اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے واقعات کی تحقیق کے لیے اعلٰی سطح کی تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
وزیراعلٰی ہاؤس پنجاب کے بیان کے مطابق نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے پیر کو یہ کمیٹی قائم کی ہے۔
اس تحقیقاتی کمیٹی میں صوبائی سیکریٹری اور دو ڈی آئی جیز شامل ہوں گے جو معاملے کی انکوائری کر کے 72 گھنٹے میں رپورٹ پیش کریں گے۔
نگراں وزیراعلٰی نے کہا ہے کہ ’قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ اس واقعے میں ملوث تمام عناصر سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔‘

واقعہ کیا ہے؟

20 جولائی کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سکیورٹی آفیسر سید اعجاز شاہ کو پولیس نے بغداد الجدید کیمپس کے قریب سے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان سے منشیات برآمد ہوئی ہیں جبکہ ان کے موبائل فونز سے مبینہ طور پر نازیبا ویڈیوز، تصاویر اور دیگر مواد برآمد ہوا ہے۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے یونیورسٹی کے ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔
واقعے کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے آئی جی پولیس پنجاب کو خط لکھ کر موقف اپنایا تھا کہ یونیورسٹی کے افسران کے خلاف کیسز بے بنیاد ہیں اور انہوں نے معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ 20 جولائی کو صبح سوا نو بجے پیش آیا (فائل فوٹو: تھانہ بغداد الجدید)

اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر کی گرفتاری کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر یہ معاملہ بڑے پیمانے پر زیربحث ہے۔
ٹوئٹر پر بعض ایسی ویڈیوز بھی وائرل ہیں جن میں مبینہ طور پر ملزم اعجاز شاہ موبائل فونز میں موجود ویڈیوز، تصاویر کے علاوہ منشیات سے متعلق سرگرمیوں کی تفصیل بتاتے دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم اس ویڈیو کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

شیئر: