Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز‘ کے اعلان کے بعد خاموشی کی وجہ کیا ہے؟

پرویز خٹک کی جانب سے سیاسی سرگرمیوں میں تعطل کی وجہ سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
تحریک انصاف کے سابق رہنما پرویز خٹک نے اپنی سابقہ جماعت کے چند رہنماؤں کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا میں ایک نئی سیاسی جماعت پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی بنیاد تو رکھ دی ہے، لیکن اس کے سربراہ سمیت پارٹی میں شامل دیگر رہنما سیاسی سرگرمیوں سے دور نظر آ رہے ہیں۔ 
پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے باقاعدہ اعلان کے وقت پرویز خٹک نے 57 اراکین کی شمولیت کا دعویٰ کیا مگر درحقیقت پارٹی اجلاس میں 30 سے زیادہ افراد موجود نہ ہو سکے۔
دوسری جانب پرویز خٹک کی جانب سے نئی پارٹی کے اعلان کے بعد بعض سابق رہنماوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنے کا اعلان کیا ہے۔
پرویز خٹک کی جانب سے سیاسی سرگرمیوں میں تعطل کی وجہ سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ان کے قافلے میں شامل رہنما تذبذب کا شکار ہیں۔
پشاور کے سینیئر صحافی محمد فہیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پرویز خٹک کی سیاست بیڈروم کی حد تک کامیاب ہے۔ وہ فیصلہ لینے اور منصوبہ سازی میں مہارت رکھتے ہیں مگر ان کی فین فالوؤنگ نہیں ہے۔ ان کی جماعت میں آنے والے لوگ یہ ضرور سوچیں گے کہ ہمیں ووٹ جماعت کی لیڈر کی وجہ سے ملے گا یا پھر ان کی اپنے ذاتی ووٹ ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دوسری سیاسی جماعتوں سے رہنما پی ٹی آئی پارلیمٹیرینز میں شامل ہونے سے کترا رہے ہیں کیونکہ انہیں ووٹ نہیں ملے گا۔‘

پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے باقاعدہ اعلان کے وقت پرویز خٹک نے 57 اراکین کی شمولیت کا دعویٰ کیا (فوٹو: پی ٹی آئی سوشل میڈیا)

محمد فہیم کی رائے ہے کہ بہت سے سیاسی رہنما پی ٹی آئی پر پابندی کا انتظار کر رہے ہیں پھر وہ پارلیمنٹیرینز جماعت میں شامل ہوجایئں گے کیونکہ ان کے سیاسی کیریئر کا سوال ہے۔ 
ان کا مزید کہنا ہے کہ پشاور متھرا اور حویلیاں میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کا انتظار بھی کیا جارہا ہے۔ بظاہر یہ بڑا الیکشن نہیں مگر اس کے نتائج کی بنیاد پر بعض پی ٹی آئی کے رہنما فیصلہ لینے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
’پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کا آئین اور تنظیمی ڈھانچہ تیار ہے‘ 
خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ بنگش نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز میں شمولیت کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی نام سے وابستہ رہنا چاہ رہا تھا اسی لیے پرویز خٹک کے قافلے میں شامل ہو گیا ہوں۔‘ 
’ہر میدان میں پی ٹی آئی کا فرنٹ لائن ورکر رہا ہوں مگر ریاست کے ساتھ جنگ میں کسی کا فائدہ نہیں ہوا۔ اسی لیے یہ فیصلہ لیا اور اب آئندہ میرا سفر پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ ہو گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پارٹی منشور پر کام ہو چکا ہے اور تنظیمی معاملات بھی طے کر لیے گئے ہیں۔ محرم کے بعد پشاور شامی روڈ پر دفتر کا افتتاح بھی کیا جارہا ہے۔‘ 
کیا پی ٹی آئی کے مزید رہنما پرویز خٹک کی پارٹی میں شامل ہوں گے؟
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے رہنما ضیاء اللہ بنگش نے موقف اپنایا کہ پرویز خٹک نے ان کو بتایا ہے کہ کچھ سینیئر رہنما بھی ان کی پارٹی میں شامل ہونے جارہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ محرم کے بعد سب کچھ واضح ہو جائے۔

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی کے اندر اس وقت بہت سی چہ مگوئیاں چل رہی ہیں (فوٹو: سکرین گریب)

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی کے اندر اس وقت بہت سی چہ مگوئیاں چل رہی ہیں۔ پرویز خٹک کے قریبی ساتھیوں کی جانب سے رابطے بھی کیے جا رہے ہیں مگر پرویز خٹک کے ساتھ کوئی رہنما جانے کو تیار نہیں ہے بالخصوص سینیئر قیادت میں کوئی بھی عمران خان کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔ عمران خان کو اس وقت چھوڑنا سیاسی خودکشی کے علاوہ ملک کے ساتھ بے وفائی ہے۔‘
دوسری جانب سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔
واضح رہے کہ 17 جولائی کو پشاور کے شادی ہال میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز پارٹی کا اعلان کیا گیا جس میں پرویز خٹک، سابق وزیر اعلٰی محمود خان کے علاوہ سابق صوبائی وزیر اور سابق رکن قومی و صوبائی اسمبلی شامل ہوئے۔

شیئر: