طلال چوہدری کی پانچ سالہ نااہلی کی سزا بھی اپنے تکمیل کو پہنچ چکی ہے (فوٹو: اے پی پی)
سال 2018 کے عام انتخابات سے پہلے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو مختلف مقدمات میں سزائیں سُنائی گئی تھیں۔ سب سے پہلے تو مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا ہوئی۔
نواز شریف تو گوشوارے درست نہ جمع کروانے کے الزام میں تاحیات نااہل ٹھہرے جبکہ بعد ازاں 10 سال قید کی سزا کے باعث بھی وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے تھے۔
اسی طرح دانیال عزیز، طلال چوہدری اور نہال ہاشمی تینوں رہنماؤں کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر پانچ سال کے لیے نااہل کر دیا تھا۔
ایک طرف 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی قومی اسمبلی کی مدّت ختم ہونے کے قریب ہے تو دوسری طرف اب لیگی رہنماؤں کی نااہلی کی مدّت بھی سلسلہ وار پوری ہو رہی ہے۔
سب سے پہلے مریم نواز کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ برس ایون فیلڈ مقدمے سے باعزت بری کیا تو ان کی سات سالہ سزا کے ختم ہونے کے ساتھ ہی ان کی انتخابی نااہلی بھی ختم ہوگئی۔
جبکہ رواں سال جون کے مہینے میں دانیال عزیز بھی پانچ سال نااہلی کی سزا بھگت کے اب انتخابات کے لیے اہل ہو چکے ہیں۔
دو اگست بدھ کے روز طلال چوہدری کی پانچ سالہ نااہلی کی سزا بھی اپنے تکمیل کو پہنچ چکی ہے اور اب وہ بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ’ہم تو آج بھی یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ہمارا قصور کیا تھا؟ ہمیں کیوں ایک جمہوری عمل سے دور رکھا گیا؟ صرف ہمارا ایک ہی قصور تھا کہ ہم نواز شریف کی سیاسی جنگ میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے تھے صرف اس بات کی ہمیں سزا دی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک منصوبہ بندی کے تحت ن لیگ کے امیدواروں کو انتخابات سے پہلے نااہل کیا اور لاڈلے کو زور زبردستی سے ملک پر مسلط کیا۔ ہمارے ساتھ کی گئی ناانصافی کا جواب دینا چاہیے۔‘
مسلم لیگ ن کے نہال ہاشمی بھی رواں سال کے شروع میں جنوری کے مہینے میں پانچ سالہ نااہلی کی سزا پوری کرچکے ہیں تاہم مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ابھی تک نہ صرف دو مقدمات میں سزا یافتہ ہیں بلکہ عمر بھر کے لیے نااہل بھی ہیں۔
پنجاب میں ن لیگ کی ترجمان عظمہ بخاری کہتی ہیں کہ ’ہمارے رہنماؤں نے ناکردہ گناہوں کی سزائیں بھگتی بھی ہیں اور بھگت بھی رہے ہیں۔ اب ہر طرف سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ اب ان کو اپنی زیادتیاں واپس لینا ہوں گی۔ ہمیں فخر ہے کہ کبھی ن لیگ نے اپنے خلاف ہونے والے سلوک کی وجہ سے ملکی امن و استحاکام پر آنچ نہیں آنے دی۔‘