Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویتی شہری سرکاری ریکارڈ میں ’مردہ‘ کیسے قرار دیا گیا؟

میری وفات کا سرٹیفکیٹ کمپنی کے ہاتھ نہ لگ جائے۔ (فوٹو سبق)
کویتی شہری محمد العجمی کو کویتی سول سروس کمیشن نے زندہ ہونے کے باوجود ریکارڈ پر ’مردہ‘ قرار دے دیا۔ 
کویتی جریدے الرای اور سبق ویب کے مطابق محمد العجمی النویصیب بری سرحدی چیک پوسٹ کے راستے کویت سے سعودی عرب آئے تھے۔ پانچ اگست 2023 کو فضائی راستے سے وطن واپسی پر ایئرپورٹ حکام نے انہیں یہ کہہ کر حیرت زدہ کر دیا کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق وہ زندہ نہیں مردہ ہیں۔ 
محمد العجمی کا کہنا ہے کہ انہوں نے جولائی میں النویصیب چیک پوسٹ کے راستے تین مرتبہ سفر کیا اور انہیں کہیں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔
کویتی شہری نے بتایا کہ ’میری پیدائش 1986 کی ہے۔ ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازم ہوں، شادی شدہ ہوں اور تین بچوں کا باپ ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’29 جولائی 2023 کو النویصیب سرحدی چیک پوسٹ کے راستے النعیریہ شہر پہنچا تھا۔ 5 اگست کی صبح واپسی پر کویت ایئرپورٹ کے حکام نے بتایا کہ سرکاری کمپیوٹر میں آپ کو ’مردہ‘ دکھایا جا رہا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق تین جولائی کو اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔‘
’ایئرپورٹ پر چار گھنٹے کی بھاگ دوڑ کے بعد ایک اقرار نامے پر دستخط لیے گئے اور اس بات کا پابند بنایا گیا کہ سرکاری اداروں سے رجوع کر کے ریکارڈ درست کراؤں۔‘
محمد العجمی نے بتایا کہ ’سول سروس کمیشن گیا تو پتہ چلا کہ وزارت صحت کے ماتحت اموات و پیدائش کے ادارے نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کر رکھا ہے۔‘ 
وزارت صحت کے سرٹیفکیٹ میں یہ بھی درج تھا کہ ’محمد العجمی، نیپال کی متوفی ملازمہ کا کفیل ہے اور ملازمہ کے خلاف دو برس سے ھروب کا کیس درج ہے۔‘ 
’دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ گزشتہ مہینے میری زیر کفالت نیپالی ملازمہ کا انتقال ہوگیا تھا۔ اس کی موت کا سرٹیفکیٹ جاری کرتے وقت وزارت صحت  کے کسی اہلکار نے سنگین غلطی کا ارتکاب کیا۔ ملازمہ کی وفات کے سرٹیفکیٹ میں کویتی شہری کی قومیت کا نمبر ڈال دیا۔‘
کویتی شہری کا کہنا تھا کہ ’میری مشکل ختم نہیں ہوئی بلکہ مجھے حکم دیا گیا کہ تمام متعلقہ سرکاری اداروں میں مبینہ غلطی کی اصلاح کی کارروائی کراؤں۔‘
’جب وزارت صحت کے ماتحت اموات و پیدائش کے ادارے گیا تو بحث مباحثے کے بعد یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ عدالت سے رجوع کیا جائے۔‘
محمد العجمی نے مزید کہا کہ انہیں اپنا کیس لڑنے کے لیے وکیل کی خدمات درکار تھیں۔ وکالت نامہ بنوانے کےلیے وزارت انصاف گئے تھے لیکن وہاں یہ کہہ کر وکالت نامے کی کارروائی سے انکار کر دیا گیا کہ ’کبھی کوئی مردہ بھی وکیل کی خدمات حاصل کرتا ہے۔‘ 
محمد العجمی نے کویت کے متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے ’خدارا مجھے اس بند گلی سے نکالا جائے۔‘
کویتی شہری نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری ہوجانے کے باعث کہیں ان کی اہلیہ کو بیوہ اور بچوں کو باپ کی زندگی میں یتیم ہونے کا سرٹیفکیٹ نہ دے دیا جائے۔‘
انہیں ڈر ہے کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ کہیں ان کی کمپنی کی انتظامیہ کے ہاتھ نہ لگ جائے ورنہ ملازمت سے بھی ہاتھ دھونا پڑ ے گا، اور اگر اس دوران اہلیہ نے بچے کو جنم دیا تو ایک اور مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے؟‘

 

کویت کی خبروں کے لیے اردو نیوزکویت گروپ جوائن کریں

شیئر: