Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ کی لندن میں سیاسی بیٹھک: کیا نواز شریف کی واپسی کی تیاریاں ہیں؟

مسلم لیگ ن کی ترجمان عظمٰی بخاری کے مطابق شہباز شریف اہلیہ کے علاج کے لیے لندن جا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اگلے چند روز میں لندن روانہ ہوں گے۔ اس بات کا اعلان خود پارٹی کے شعبہ اطلاعات نے کیا ہے۔
ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف اپنی اہلیہ کی بیماری کے باعث پہلے قطر اور پھر لندن جائیں گے۔
شہبازشریف کا وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے کے بعد یہ پہلا لندن کا دورہ ہو گا جہاں وہ نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگلے چند روز میں لندن ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن کی سیاست کا گڑھ ہو گا۔ کیونکہ بہت سے لیگی رہنما پہلے ہی لندن میں موجود ہیں اور باقی ماندہ اگلے چند روز میں پاکستان سے روانہ ہوں گے۔
لندن میں اس ہونے والے اکٹھ کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مسلم لیگ ن اگلے انتخابات اور نواز شریف کی واپسی کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے جا رہی ہے۔
اس سے پہلے رانا ثنا اللہ سمیت کئی لیگی رہنما اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ نواز شریف ستمبر کے مہینے میں وطن واپس آ سکتے ہیں۔ جبکہ کئی سیاسی تجزیہ کار نواز شریف کی واپسی کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں جو 17 ستمبر کو اپنی مدت ملازمت پوری کر کے ذمہ داری سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے سینیئر تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ ’یہ تو اظہرمن الشمس تھا کہ شہباز شریف وزارت عظمٰی کی مدت ختم ہونے کے بعد سب سے پہلے اپنے بڑے بھائی کے پاس جائیں گے اور اپنی کارکردگی اُن کے سامنے رکھیں گے۔ ویسے تو انہیں سب پتہ ہے لیکن بڑے بھائی کی تھپکی کی اپنی اہمیت ہے۔ میرا خیال ہے جس کام کے لیے شہباز شریف آئے تھے انہوں نے وہ انتہائی احسن طریقے سے اپنے انجام تک پہنچایا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جہاں تک مسلم لیگ ن کی قیادت کا لندن میں اکٹھے ہونے سے متعلق سوال ہے تو میرا خیال ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہوتی تو وہی کرتی۔ اگلا الیکشن سب کے لیے اہم ہے لیکن ن لیگ کے اس لیے بھی زیادہ اہم نہیں کہ انہوں نے اپنا سیاسی ایندھن جھونک کے 16 ماہ حکومت کی ہے۔ تو اب وہ پریکٹیکل صورت آ چکی ہے اگلے چند مہینوں میں ان کی حکمت عملی کیا ہو گی۔ نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ بھی اب ہو جائے گا کیونکہ جن چیزوں کی وجہ سے یہ واپسی رکی ہوئی تھی وہ اب واضح ہو گئی ہیں۔ میرا ویسے اب بھی یہی ماننا ہے کہ اگر الیکشن جلد ہونے کی کوئی صورت ہو گی تو ہی نواز شریف واپسی کا قصد کریں گے۔‘

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگلے چند روز میں لندن ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن کی سیاست کا گڑھ ہو گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ ن لیگ کا اگلا سیاسی بیانیہ آنے میں ابھی کچھ وقت یا عرصہ درکار ہے۔ یہ بیانیہ نگران حکومت کے خلاف بھی ہو سکتا ہے۔ سینیئر صحافی اجمل جامی کا کہنا ہے کہ ’مجھے تو ایسے لگ رہا ہے کہ یہ نگراں حکومت لمبے عرصے کے لیے آئی ہے اس کی آئینی اور قانونی توجیحات کیا دریافت کی جائیں گی اس میں تو ابھی وقت ہے البتہ مجھے پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ایک ہی نعرہ لگاتی نظر آ رہی ہیں اور وہ ہے کہ الیکشن جلدی ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لندن میں ہونے والی سیاسی بیٹھک میں ان امور پر بھی غور ہو گا اور اگر ستمبر کے آخری ہفتے میں نواز شریف واپس آ رہے ہیں تو پھر ن لیگ بھرپور الیکشن مہم چلانے کا بندوبست کر رہی ہے اور الیکشن فروری میں متوقع ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کی ترجمان عظمٰی بخاری کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں ان کی اولین ترجیح اور توجہ ان کے علاج پر ہے۔ ’باقی مسلم لیگ ن کے رہنما پہلے بھی لندن آتے جاتے رہتے ہیں اور سلسلہ ہمیشہ قائم رہا ہے۔ اس میں کوئی نئی بات نہیں۔‘

شیئر: