Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی شہباز شریف کو نقل کرتے ہیں؟ 

شہباز شریف نے محسن نقوی کے متحرک ہونے کو محسن سپیڈ سے تعبیر کیا تھا۔ فوٹو: پی آئی ڈی
پنجاب پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب بڑا صوبہ ہونے کے ناطے اہم سمجھا جاتا ہے اور یہاں کا حکمراں بھی ہمیشہ خبروں کی زینت بنتا ہے۔ چاہے وہ غلام مصفطیٰ کھر ہوں، شہباز شریف، پرویز الٰہی یا پھر عثمان بزدار تمام حکمرانوں کا طرزِ حکومت ایک عوامی موضوع ہے۔ 
پنجاب کے وزرائے اعلٰی کی ریس میں تھوڑے وقت کے لیے رہنے والے نگراں وزرائے اعلٰی کبھی اپنے طرزِ حکمرانی کے سبب زیر بحث نہیں رہے۔ لیکن موجودہ نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے ریت بدل دی ہے اور وہ نگراں کی بجائے ایک پورے قد کاٹھ کے وزیر اعلٰی کا تاثر دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ 
یہ تاثر ان کے انتہائی زیادہ متحرک ہونے کی وجہ سے بھی ابھرتا ہے۔ بارش کے پانی کی نکاسی کا مسئلہ ہو یا زیر تعمیر ترقیاتی پراجیٹکس، ہسپتالوں کی حالت زار ہو یا تھانوں کے مسئلے۔ محسن نقوی آپ کو ہر جگہ نظر آئیں گے۔
اس موسم برسات میں جب وہ لمبے بوٹ پہن کر سڑکوں سے پانی نکالنے کے عمل کی نگرانی کرنے نکلے تو لوگوں نے سوشل میڈیا پر شہباز شریف سے ان کا موازنہ کیا۔ 
گزشتہ ہفتے جب شہباز شریف بطور وزیر اعظم لاہور آئے تو ایک ترقیاتی منصوبے کے دورے پر انہوں نے خود محسن نقوی کے متحرک ہونے کو محسن سپیڈ سے تعبیر کیا۔ 
خیال رہے کہ سی پیک منصوبوں کی جلد تکمیل کے باعث چینی سفیر نے اس وقت کے وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کو شہباز سپیڈ کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
محسن نقوی کو سپیڈ کا لقب دینے سے اس تاثر کو مزید تقویت ملتی ہے کہ محسن نقوی شہباز شریف کے طرز حکومت کی طرح ہی پنجاب کی ’نگرانی‘ کر رہے ہیں۔ 
شہباز شریف کے طرزِ حکمرانی کے ناقد بھی بہت ہیں اور ان کے مداح بھی۔ تو کیا محسن نقوی یہ دونوں چیزیں سمیٹ پائیں گے یا نہیں اس بات کا انحصار اگلے چند مہینوں کی سیاسی صورت حال واضح کر دے گی۔ 

محسن نقوی بھی شہباز شریف کی طرح عوامی مسائل حل کرنے میں متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ فوٹو: اے پی پی

جب پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر سے اس بابت سوال کیا گیا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف اور محسن نقوی کا کوئی موازنہ نہیں۔
’شہباز شریف ایک سیاستدان ہیں اور جو کچھ کرتے ہیں اس سے ان کی سیاست کمزور یا مضبوط ہوتی ہے۔ جبکہ محسن نقوی سیاستدان نہیں بلکہ ایک صحافی ہیں۔ ان کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں۔‘ 
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’لیکن محسن نقوی ایک انتہائی محنتی انسان ہیں جس کام کے پیچھے لگ جاتے ہیں اس کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر ہی دم لیتے ہیں۔ انہوں نے جیسے ایک سیلف میڈ شخص کی حیثیت سے نیوز چینل کھڑا کیا وہ ایک مثال ہے۔ اب انہوں نے جو مثال قائم کی ہے صوبے کو چلا کر وہ بھی آپ کو اس سے پہلے کسی نگراں حکومت میں نظر نہیں آئے گی۔‘
’چاہے وہ نجم سیٹھی ہوں یا حسن عسکری رضوی۔ کیا کبھی کسی نے مختصر وقت کے لیے آ کر بھی لوگوں کے مسئلے حل کرنے کی کوشش کی؟‘ 
عامر میر کہتے ہیں کہ ایک بات واضح ہو چکی ہے کہ ’اگر آپ حکمران ہیں تو عوام کے لیے کام کرنا یا نہ کرنا آپ کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔ محسن نقوی آںے والے وزیراعلٰی کے لیے بھی ایک چیلنج چھوڑ کر جائیں گے جو منتخب ہو کر آئے گا۔ کیونکہ لوگ تو موازنہ کریں گے۔‘ 
محسن نقوی، شہباز شریف کے نقش قدم پر چل رہے ہیں یا نہیں اس کا جواب دینا مشکل ہے البتہ نگراں وزیراعلٰی کا دائرہ کار اور طرز حکمرانی پنجاب میں کم از کم اس مرتبہ بدلا ہے۔
سیاسی مبصرین ان ’پھرتیوں‘ کو انتخابات میں تاخیر کے زمرے میں بھی دیکھ رہے ہیں کہ محسن نقوی پنجاب میں طویل ترین نگراں وزیر علٰی کے طور پر دیکھے جائیں گے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ہے۔  

شیئر: