Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برٹش کولمبیا میں آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب، ’بہتری کی اُمید‘

برٹش کولمبیا نے صوبے میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا برٹش کولمبیا میں تیزی سے پھیلنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوج سے مدد طلب کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ برٹش کولمبیا کے حکومت کی درخواست پر وفاقی حکومت شہریوں کے انخلا کے لیے فوج بھیج رہی ہے۔
مغربی صوبہ برٹش کولمبیا جنگل سے پھیلنے والے آگ کے شعلوں سے نمٹ رہا ہے۔
پھیلنے والے آگ کے سبب حکومت نے 35 ہزار افراد کے انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں۔
برٹش کولمبیا نے صوبے میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے اور غیرضروری سفر پر پابندی عائد کی ہے۔ ڈرون آپریٹرز اور آگ کی تصاویر لینے والے دیگر افراد پر زور دیا ہے کہ وہ امدادی کارکنوں سے دور رہیں۔
ویسٹ کیلوینا کے فائر چیف جسٹس جیسن بولنڈ نے کہا ہے کہ ان کو گزشتہ چار دنوں میں آگ پر قابو پانے کے بعد کچھ امید نظر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال میں بہتری آئی ہے اور فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کے لیے پانی کا استعمال کر رہے ہیں جس نے ایک لاکھ 50 ہزار کی آبادی والے شہر کو خطرے میں ڈال لیا ہے۔
کینیڈا میں جنگل سے آگ لگنے کے واقعات عام نہیں لیکن کچھ ماہرین اس کو ماحولیاتی تبدیلی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
برٹش کولمبیا کے صوبائی حکام نے آگ سے متاثرہ علاقے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کی کل تعداد کا تاحال کوئی تخمینہ نہیں لگایا۔
جنگل کی اس آگ نے مقامی وسائل ختم کر دیے ہیں جس کے باعث وفاقی حکومت کی مدد کے ساتھ ساتھ دیگر 13 ممالک کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے۔
اس دوران کم از کم چار فائر فائٹرز ڈیوٹی کے دوران آگ سے جھلس کر ہلاک ہو گئے ہیں۔
تقریبا ایک لاکھ 40 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ جل گیا ہے اور دھوئیں کے بادل امریکہ کے مشرقی ساحل تک پھیلے ہوئے ہیں۔
سرکاری حکام کا اندازہ ہے کہ علاقے میں خشک سالی جیسی صورتحال کے سبب لگنے والی آگ  موسم خزاں تک جا سکتی ہے۔

شیئر: