Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ بنوانے والوں کی تعداد میں اضافہ، ترسیل میں تاخیر

ارجنٹ فیس کے ساتھ اب پاسپورٹ 20 دن میں ملے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ درخواستوں کی تعداد ادارے کی روزانہ پاسپورٹ چھاپنے کی تعداد سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے اس وجہ سے بیک لاگ بن گیا۔
اس بیک لاگ کو کم یا ختم کرنے کے لیے پاسپورٹ ترسیل کی مدت میں توسیع کی گئی ہے جس کے تحت ارجنٹ فیس کے ساتھ جو پاسپورٹ پانچ سے سات دن میں مل رہا تھا اب پندرہ سے بیس دن میں ملے گا۔ اسی طرح نارمل فیس کے ساتھ پاسپورٹ پندرہ سے بیس دن کے بجائے تیس سے 35 دن میں ملے گا۔  

پاسپورٹ بنوانے والوں کی تعداد یومیہ چالیس 40 ہزار سے متجاوز

ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کی ہفتہ وار ای کچہری کے دوران بھی سینکڑوں افراد نے ایک ہی سوال کیا کہ انھوں نے کئی ہفتے قبل پاسپورٹ بننے یا تجدید کے لیے اپلائی کیا تھا لیکن ابھی تک موصول نہیں ہوا۔
ای کچہری کے دوران حکام کی جانب سے درخواست دہندگان کو ایک ہی جواب ملتا رہا کہ ان کا پاسپورٹ پرنٹنگ کے لیے لائن میں لگا ہوا ہے اور جلد ہی انھیں مل جائے گا۔  
ایک ایسے وقت میں جب پاسپورٹ کا بیک لاگ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور درخواستوں کی تعداد یومیہ 24 ہزار سے 40 ہزار تک پہنچ چکی ہے، ادارے کے نئے ڈی جی مصطفیٰ جمال قاضی نے چارج سنبھال لیا ہے۔
ذمہ داریاں سنبھالتے ہی انھوں نے محکمے کے تمام یونٹ سربراہان کا اجلاس بلایا اور بیک لاگ ختم کرنے کے لیے حکمت عملی پر غور کیا۔  
اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام بیک لاگ ایک ہفتے یعنی 30 اگست تک کلیئر کر دیا جائے گا اور درخواست دہندگان کو پاسپورٹ کی ترسیل شروع کر دی جائے گی۔  

پاسپورٹ کا بیک لاگ بڑھ جانے سے صرف ملک کے اندر پاکستانی ہی نہیں بلکہ اوورسیز پاکستانی بھی متاثر ہوئے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پاسپورٹ بنوانے والوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟  

جب یہ سوال پاسپورٹ اینڈ امیگریشن حکام سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کام پاسپورٹ بنا کر دینا ہے۔ جو بھی پاکستانی شہری پاسپورٹ کے لیے درخواست دے گا ہم قانون کے مطابق اس کو پاسپورٹ بنا کر دینے کے پابند ہیں۔ اچانک پاسپورٹ بنوانے والوں میں اضافے کی وجوہات جاننا ہمارا کام نہیں تاہم پاکستان میں امتحانات کے نتائج کے وقت پاسپورٹ کے لیے درخواستوں میں اضافہ ضرور ہوتا ہے۔  
دانش ریاض کا تعلق گجرات سے ہے اور وہ حال ہی میں ایف ایس سی پارٹ ٹو کے پیپرز دینے کے بعد نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس دوران انھوں نے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’سب دوستوں نے کنسلٹنٹ کے کہنے پر 15 سے 20 جولائی کے درمیان پاسپورٹ کے لیے اپلائی کیا جو ابھی تک واپس نہیں ملے۔ متعدد بار چکر کاٹے لیکن پاسپورٹ ریجنل دفتر کی جانب سے مزید انتظار کرنے کا کہا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب ملکی حالات کی وجہ سے بھی لوگ بیرون ملک روزگار کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ پاکستان بیورو آف امیگریشن کے مطابق گزشتہ آٹھ ماہ میں ساڑھے چار لاکھ لوگ بیرون ملک جا چکے ہیں جبکہ اس وقت بھی ایک لاکھ 33 ہزار ملازمتیں دستیاب ہیں اور لوگ دھڑا دھڑا اپلائی کر رہے ہیں۔  
ٹریول ایجنٹس کے مطابق اچانک پاسپورٹ بنوانے والوں کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ حج سیزن کے بعد عمرہ سیزن اور سعودی ایئر لائن کی طرف سے ایک ماہ کے لیے نصف ٹکٹ کی سکیم بھی شامل ہے جس سے عمرہ اخراجات میں 50 سے 60 ہزار روپے کمی کا امکان ہے۔  

اوورسیز پاکستانی بھی متاثرین میں شامل  

پاسپورٹ کا بیک لاگ بڑھ جانے سے صرف ملک کے اندر پاکستانی ہی نہیں بلکہ اوورسیز پاکستانی بھی متاثر ہوئے۔ گزشتہ دنوں عمان میں پاکستانی سفارت خانے نے کمیونٹی کو آگاہ کیا تھا کہ پاسپورٹ کی ترسیل کی مدت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پاسپورٹ بیک لاگ بڑھ جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ سال 2013 میں بھی یہ بیک لاگ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے پی پی

اس حوالے سے ابوظہبی میں مقیم ناصر اقبال نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’میرے خاندان میں ایک دو شادیاں تھیں جن میں شرکت ناگزیر تھی۔ میں نے واپسی کا ٹکٹ بک کرنے کے لیے پاسپورٹ دیکھا تو اس کی میعاد ختم ہونے کے قریب تھی۔ میں نے جلدی سے قونصل خانے میں جا کر پاسپورٹ کی تجدید کے لیے اپلائی کر دیا۔ میں نے ارجنٹ فیس بھی جمع کروائی لیکن ایک مہینہ گزر جانے کے باوجود پاسپورٹ وصول نہیں ہوا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’جب میں نے اپلائی کیا تھا اس وقت شادی میں ایک مہینہ باقی تھا لیکن پاسپورٹ بروقت واپس نہ آنے کی وجہ سے شادی گزر گئی۔ میں شرکت نہ کر سکا جس سے خاندان میں غلط فہمیاں جنم لے سکتی ہیں۔‘
اس حوالے سے وفاقی محتسب میں اوورسیز گریوینسز کمشنر انعام الحق جاوید نے بتایا کہ ان دنوں اوورسیز کی طرف سے آنے والی ہر دوسری شکایت پاسپورٹ سے متعلق ہی ہے۔ ’ہم متعلقہ حکام کے ساتھ معاملے کو اٹھا رہے ہیں اور ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ یہ معاملہ ایک سے دو ہفتے میں معمول پر آ جائے گا۔‘
خیال رہے کہ نگران حکومتوں میں پاسپورٹ بیک لاگ بڑھ جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ سال 2013 میں بھی یہ بیک لاگ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔ ن لیگ کی حکومت آنے کے بعد پولیس افسر ذوالفقار چیمہ کو ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن تعینات کیا گیا تھا جنھوں نے چند ماہ میں یہ بیک لاگ کلیئر کیا تھا۔  

شیئر: