Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس، کون کون سے مسائل زیرِ غور آئیں گے؟

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس ایسے وقت پر ہونے جا رہا ہے جب سرد جنگ کے بعد سے موجودہ دور انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو شروع ہونے والے اجلاس میں یوکرین جنگ کے حل اور اس سے جڑے مسائل کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی تاہم ترقی پذیر ممالک کی بھی کوشش ہوگی کہ غربت اور عدم مساوات سے متعلق اقدامات اٹھانے پر زور دیا جائے۔
روس کے یوکرین پر حملے سے بڑی طاقتوں کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کے علاوہ کورونا، مہنگائی، ماحولیاتی آلودگی، غربت، بھوک اور صنفی عدم مساوات سے جڑے مسائل اجلاس میں زیر بحث آئیں گے۔
اس اجلاس کے دوران ترقی پذیر ممالک کی اولین ترجیح ہوگی کہ سربراہان مملکت 17 عالمی اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائیں۔
انتہائی غربت اور بھوک کے خاتمے کے علاوہ ان اہداف میں بچوں کے لیے معیاری ثانوی تعلیم کو یقینی بنانا، صنفی مساوات کا حصول اور ماحولیاتی تبدیلوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات شامل ہیں۔ تاہم موجودہ رفتار پر ایک بھی ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے۔
2015 میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف کو اپنایا تھا اور 2030 تک دنیا کو تبدیل کرنے کے عہد کا اعادہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں ’عالمی ریسکیو پلان‘ تشکیل دیا جائے گا تاکہ اہداف کو مکمل کیا جا سکے۔
دوسری جانب ترقی پذیر ممالک سپر پاور ملک امریکہ سے توقعات لگائے بیٹھیں ہیں کہ جب یوکرین کو 43 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی گئی ہے تو ترقیاتی اہداف کے لیے بھی خاطر خواہ رقم مختص کی جائے گی۔ 
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈہ تھامس کا کہنا ہے کہ دنیا کے انتہائی پسماندہ امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ضرورت کے اس وقت میں دنیا سے توقعات لگائے بیٹھے ہیں۔
جبکہ یورپی ملک کے ایک سفارتکار نے خبردار کیا ہے کہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان فرق مزید بڑھ رہا ہے اور اس اجلاس کا ایک مقصد اس اضافے پر قابو پانا ہے۔

شیئر: