العلاء کی 'دریافتیں' قدیم باشندوں کے عقائد بتاتی ہیں
العلاء کی 'دریافتیں' قدیم باشندوں کے عقائد بتاتی ہیں
جمعرات 21 ستمبر 2023 18:00
آرکیالوجی ٹیم نے یہاں موجود سینگ اور کھوپڑی کے ٹکڑوں کو دریافت کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے تاریخی علاقے العلاء میں ماہرین آثار قدیمہ نے سینگوں اور کھوپڑیوں کے ٹکڑوں کا انکشاف کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حالیہ حالیہ کھدائیوں سے 6 ہزار سال قبل مسیح کی باقیات کے شواہد ملے ہیں جو شمال مغربی عرب کے باشندوں کی طرف سے ان مقامات پر انجام دی جانے والی رسومات ہیں۔
العلاء کے رائل کمیشن کے تعاون سے کھدائی کے دوران ہونے والی دریافتیں اس علاقے میں آباد قدیم لوگوں کے ثقافتی، سماجی اور روحانی عقائد کی بہتر تشریح کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
علاقے سے ملنے والے 'مستطیل' جو پہلے 'گیٹس' کہلاتے تھے، بڑے، بیرونی مستطیل ڈھانچے ہیں جن کی خصوصیات پتھر کی چٹانیں ہیں۔
محققین نے علاقے کے فضائی سروے میں شمالی جزیرہ نما عرب میں 1,600 سے زیادہ ایسی چٹانوں کی شناخت کی ہے۔
1970 کی دہائی کے بعد سے سعودی عرب میں پتھروں کے یادگار ڈھانچے کی مثالیں دستاویز کی گئی ہیں۔
یہاں موجود سات ہزار سال سے زیادہ پہلے تعمیر کیے گئے خفیہ ڈھانچے طویل عرصے تک ایک معمہ بنا ہوئے تھے لیکن 2018 کے بعد کی کھدائیوں سے ایسے سراغ ملے ہیں جو بتاتے ہیں کہ انہیں مختلف رسومات کی ادائیگی میں استعمال کیا گیا۔
آکسفورڈ آرکیالوجی کی جانب سے اس علاقے میں 2018 میں کھدائی شروع کی گئی جس نے العلاء کے شمال مشرق میں ایک مستطیل سائٹ پر ایسی باقیات کا پتہ لگایا جس کی تاریخ تقریباً 5300-5000 قبل مسیح تھی۔
آرکیالوجی ٹیم نے 20 سے 30 سینٹی میٹر گہرائی کے درمیان ایک تہہ میں موجود سینگ اور کھوپڑی کے ٹکڑوں کو دریافت کیا۔
یہاں موجود سینگ اور کھوپڑی کے تقریباً 95 فیصد ٹکڑے پالتو جانوروں کے ہو سکتے ہیں جن میں بکری، بھیڑ اور دیگر مویشی شامل ہیں اور باقی معدوم جنگلی جانورں کے ہو سکتے ہیں۔
دریافت ہونے والی مختلف ہڈیوں اور سینگوں کے نیچے لکڑی سے بنا ایک بستر ملا ہے جو بظاہر کسی رسم کی تیاری کے لیے حجرے کے پتھر کے فرش پر رکھا ہوا تھا۔
محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ملنے والے سینگ اور کھوپڑی کے ٹکڑے شاید ایک ہی تقریب کے دوران وہاں رکھے گئے تھے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں