Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نقصان میں چلنے والے 10 حکومتی ملکیتی ادارے نجکاری کے لیے منتخب

حکومت پاکستان دوسرے حکومتی اداروں کو چلانے کے لیے پرائیوٹ کمپنیوں کے حوالے کرنے پر غور کر رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی نگراں حکومت نے حکومتی ملکیتی اداروں میں گورننس بہتر کرنے کے اقدام کے طور پر خسارے میں چلنے والی 10 اداروں کی نجکاری یا ان کو منافع بخش بنانے کے لیے منتخب کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت نقصان میں چلنے والے حکومتی اداروں اصلاحات کی کوشش کر رہا ہے۔    
عالمی مالیاتی فنڈ کے تین ارب ڈالر بیل آؤٹ قرض پرگرام کے تحت پاکستان کو حکومتی ملکیتی اداروں، جن کے نقصانات پاکستان کے خزانے پر بھاری بوجھ ثابت ہو رہے ہیں، میں اصلاحات کرنا ہے۔
نگراں وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے مطابق 2020 تک حکومتی ملکیتی اداروں کے مجموعی نقصانات 500 ارب روپے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس ای اوز کے بارے میں حکومتی ڈرافٹ پالیسی کے تحت انڈیپینڈنٹ ڈائریکٹرز کا تقرر نامزدگیوں کے پراسیس کے تحت ہوگا۔ ان کے مطابق گورننس بہتر کرنے کے اقدام کے طور پر کوئی بھی وزارت ایس ای اوز کو ہدایات نہیں دے سکے گا۔
جمعرات کو ہی نگراں وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کے لیے صرف ایک بولی دہندہ سامنے آیا ہے۔
کورونا وبا سے پہلے چار کمپنیوں نے پاکستان اسٹیل ملز کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی تھی اور اس بولی میں شرکت کے لیے اہل بھی قرار دیے گئے تھے۔ تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر اب تین کمپنیاں پیچھے ہٹ گئی ہے۔
فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت سٹیل ملز کی نجکاری کے لیے مقرر کردہ فناشل کنسلٹنٹ سے رابطے میں ہے۔ ان کے مطابق سٹیل ملز کے صرف آپریشنل اثاثے فروخت کیے جائیں گے۔

فواد حسن فواد کا کہنا ہے کہ سٹیل ملز کے صرف آپریشنل اثاثے فروخت کیے جائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکومت پاکستان دوسرے حکومتی اداروں کو چلانے کے لیے پرائیوٹ کمپنیوں کے حوالے کرنے پر غور کر رہی ہے۔
رواں سال مارچ میں حکومت نے ملک کے تین اہم ایئرپورٹس کے آپریشنز، زمین اور اثاثے آؤٹ سورس کرنے کا عمل شروع کیا تھا جن کو پبلک پرائیوٹ شراکت داری کی بنیاد پر چلایا جائے گا۔
2023-24 کے بجٹ میں نجکاری کے عمل سے حاصل شدہ رقم کا تحمینہ صر 15 ارب روپے لگایا ہے۔

شیئر: