Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہردیپ سنگھ کا قتل: کینیڈا کو انڈیا سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کس نے دیں؟

امریکی سفیر ڈیوڈ کوہن کا کہنا تھا کہ اوٹاوا اور ڈی سی کے درمیان اس حوالے سے ’بہت زیادہ بات چیت‘ ہوئی تھی (فائل فوٹو: دی کینیڈین پریس)
امریکہ کے کینیڈا میں سفیر ڈیوڈ کوہن نے تصدیق کی ہے کہ یہ ’فائیو آئیز پارٹنرز کے مابین مشترکہ انٹیلی جنس‘ شیئرنگ تھی جس کی بنیاد پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انڈین حکومت اور ایک کینیڈین شہری کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کا عوامی سطح پر الزام عائد کیا۔
سنیچر کو کینیڈین نیوز چینل سی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں امریکی سفیر ڈیوڈ کوہن نے کہا کہ ’یہ ’فائیو آئیز پارٹنرز کے مابین مشترکہ انٹیلی جنس شیئرنگ تھی جس نے کینیڈا کی مدد کی اور وزیراعظم جسٹن ٹروڈو یہ بیانات دے سکے۔‘
چند روز قبل وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں قومی سلامتی کے حوالے سے ایک غیر معمولی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیاں ان ’مصدقہ الزامات‘ کی تحقیقات کر رہی ہیں کہ جون میں ممتاز کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں انڈین حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔
کینیڈین وزیراعظم کے اس بیان کے بعد سے کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سفارتی تناؤ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ کینیڈین حکومت انڈیا میں اپنا سفارتی عملہ کم کرنے کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ انڈیا نے کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل کر دی ہے۔
سی بی سی اور دی ایسوسی ایٹڈ پریس کی اطلاعات کے مطابق جسٹن ٹروڈو جس انٹیلی جنس کے بارے میں بات کر رہے تھے وہ صرف کینیڈا سے نہیں آئی تھی، اور یہ اضافی معلومات آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور امریکہ پر مشتمل انٹیلی جنس شیئرنگ اتحاد (فائیو آئیز) کے ایک غیر رکن ملک (جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) نے فراہم کی تھیں۔

سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کو رواں برس 18 جون کو کینیڈا میں قتل کیا گیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)

امریکی سفیر ڈیوڈ کوہن کا کہنا تھا کہ اوٹاوا اور ڈی سی کے درمیان اس حوالے سے ’بہت زیادہ بات چیت‘ ہوئی تھی۔
انہوں نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی اس خبر کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ جسٹس ٹروڈو کے انڈیا کے خلاف بیان سے قبل اوٹاوا نے امریکہ سمیت اپنے قریبی اتحادیوں سے کہا تھا کہ ’وہ اس قتل کی عوامی سطح پر مذمت کریں، لیکن اس کی بات کو مسترد کر دیا گیا۔‘

شیئر: