Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکھ رہنما کا قتل، ’انڈیا کی جی 20 کامیابیوں پر ٹھنڈا پانی پڑ گیا‘

کینیڈا میں واپس آ کر ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے جی 20 سربراہی اجلاس میں مودی کے ساتھ الزامات کو اٹھایا تھا (فوٹو: اے پی)
جی 20 اجلاس کی میزبانی کو انڈیا اپنی خارجہ پالیسی کی بڑی فتح قرار دے رہا ہے، لیکن کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے الزام نے صورتحال کو تبدیل کر دیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ منگل کو اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں انڈیا کی جیو پولیٹیکل کامیابیوں کا ذکر کریں گے۔ لیکن حالات اچانک بالکل بدل گئے ہیں اور انڈیا کو سفارتی بحران کا سامنا ہے۔
پیر کو کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے چونکا دینے والا دعویٰ کیا کہ جون میں وینکوور کے نواحی علاقے میں ایک سکھ کینیڈین شہری کے قتل میں انڈیا ملوث ہو سکتا ہے۔
انڈیا نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کے بعد دونوں نے سفارت کاروں کو بے دخل کیا، انڈیا نے کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس معطل کر دی، اور اوٹاوا نے کہا کہ وہ حفاظتی خدشات پر قونصل خانے کے عملے کو کم کر سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اپنی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔
ولسن سینٹر کے ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ ’یہ نئی دہلی کو زمین پر واپس لے آئے گا۔ اس کو ایسے بحران کا سامنا ہے جس پر اسے تیزی سے لیکن احتیاط سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
جی 20 سربراہی اجلاس کے آخری دن جسٹن ٹروڈو نے نریندر مودی کے ساتھ مسکراتے ہوئے تصویر کھنچوائی، لیکن پردے کے پیچھے تناؤ زیادہ تھا۔
کینیڈا میں واپس آ کر ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے جی 20 سربراہی اجلاس میں مودی کے ساتھ الزامات کو اٹھایا تھا۔
نئی دہلی میں قائم کونسل فار سٹریٹیجک اینڈ ڈیفنس ریسرچ کے بانی ہیپیمون جیکب نے کہا کہ ’ان الزامات نے انڈیا کی جی 20 کامیابیوں پر ٹھنڈا پانی پھینک دیا ہے۔‘
انڈین حکام کے لیے ممکنہ طور پر پریشان کن سوال یہ ہے کہ کیا حالیہ بین الاقوامی ناکامی مغرب کے ساتھ اس کے بڑھتے ہوئے تعلقات کو خطرے میں ڈال دے گی؟
ابتدائی خاموش ردعمل کے بعد وائٹ ہاؤس نے اپنے خدشات کو مزید تیز کر دیا ہے۔ سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے کہا کہ ’اس طرح کے اقدامات کے لیے آپ کو کوئی خاص رعایت نہیں ملتی، چاہے ملک کوئی بھی ہو۔‘

کینیڈا میں امریکی سفیر نے کہا کہ ’فائیو آئیز‘ اتحاد کی معلومات نے انڈیا کو اس قتل سے جوڑنے میں مدد کی (فوٹو: دی کینیڈین پریس)

 جمعہ کے روز وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ کو ان الزامات پر گہری تشویش ہے اور ’یہ ضروری ہوگا کہ انڈیا تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے۔‘
جمعہ کو کینیڈا میں امریکی سفیر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس شیئرنگ ’فائیو آئیز‘ اتحاد کی طرف سے شیئر کی گئی معلومات نے انڈیا کو اس قتل سے جوڑنے میں مدد کی۔
جسٹن ٹروڈو نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ مسائل پیدا نہیں کرنا چاہتے، لیکن کینیڈا کو قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑا ہونا ہے اور اپنے شہریوں کی حفاظت کرنی ہے۔
کوگل مین نے کہا کہ نئی دہلی کے لیے اقوام متحدہ کا اجلاس ایک ممکنہ موقع پیش کر سکتا ہے۔ انڈین اور کینیڈین سفارت کار واشنگٹن کی ممکنہ مدد سے درجہ حرارت کو کم کرنے کی کوشش کرنے کے لیے ملاقات کر سکتے ہیں۔ کینیڈا کے وفد کے سربراہ رابرٹ راے، انڈیا کے بعد ریمارکس دیں گے۔
نقصان کو کم کرنے کے لیے جے شنکر دوسرے اہم شراکت داروں کے ساتھ ملاقاتیں بھی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا، جاپان اور برطانیہ کے وزراء کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
کوگل مین نے کہا کہ ’ہم غیر ملکی رہنماؤں کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جے شنکر سے گریز کرتے یا الگ تھلگ نہیں دیکھیں گے۔‘
لیکن اگر یہ معاملہ اقوام متحدہ کے پوڈیم سے عالمی برادری تک آ گیا تو مزید آتش بازی کا باعث بن سکتا ہے۔
کوگل مین نے کہا کہ ’انڈیا نہیں چاہتا کہ کینیڈا کے ساتھ یہاں ایک سائیڈ شو ہو، یہ ان کامیابیوں سے توجہ ہٹائے گا جس کی وہ اس فورم پر تشہیر کرنا چاہتا ہے۔‘

شیئر: