Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین ہائی کمشنر کو گردوارے روکنے پر برطانیہ کو تشویش

انڈین ہائی کمشنر کو گلاسگو میں واقع گردوارے میں داخل ہونے سے روکا گیا تھا۔ فوٹو: دا پرنٹ
برطانیہ میں تعینات انڈین ہائی کمشنر کو مظاہرین نے سکھوں کے گردوارے میں داخل ہونے سے روکا ہے جس پر وزیر برائے خارجہ امور این میری نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر این میری نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ’غیرملکی سفارتکاروں کی حفاظت اور سکیورٹی انتہائی اہم ہے اور برطانیہ میں ہماری عبادتگاہیں سب کے لیے کھلی ہیں۔‘
سنیچر کو برطانیہ میں انڈین سفارتخانے نے بھی اس واقعے پر بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ ان کے اعلٰی سفارتکار وکرم دوریسوامی اور ایک اعلٰی عہدیدار کو گلاسگو میں واقع گردوارے میں کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کرنا تھی۔
بیان میں تین مظاہرین کو ’غیر مقامی شدت پسند عناصر‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سفارتکاروں کو دھمکی دی اور ایک نے دوریس وامی کی گاڑی کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی تاکہ انہیں دورہ ترک کرنے پر مجبور کیا جائے۔
کینیڈا کی جانب سے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں انڈین حکومتی ایجنٹس کے ملوث ہونے کے دعوے کے بعد مختلف ممالک میں خالصتان تحریک کے حامی انڈیا کے خلاف احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔
گزشتہ روز انڈین این ڈی ٹی وی نے کہا تھا کہ خالصتان تحریک کے حامیوں نے ہائی کمشنر وکرم دوریسوامی کو سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں واقع گردوارے میں داخل ہونے سے روکا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ہائی کمشنر وکرم دوریسوامی کے ساتھ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی گاڑی میں ایک گردوارے کی حدود میں پہنچے۔ 
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ البرٹ ڈرائیو میں واقع گلاسگو گردوارے کے سامنے خالصتان تحریک کے حامی ہائی کمشنر وکرم دوریسوامی کو روک رہے ہیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق خالصتان تحریک کے حامیوں نے ہائی کمشنر کو روکا تھا۔ فوٹو: ٹیلی گراف

ویڈیو میں پارکنگ ایریا میں سفارت کار کی گاڑی کے قریب دو افراد نظر آتے ہیں۔ ان میں ایک گاڑی کا دروازہ کھولنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ اندر سے لاک ہے۔ اس کے چند لمحوں بعد سفارت کار کی گاڑی گردوارے کی حدود سے نکل جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا کے ہائی کمشنر کو گردوارہ کی انتظامی کمیٹی کی جانب سے مدعو کیا گیا تھا۔
سکاٹ لینڈ کی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا، تاہم معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور کسی کو فی الحال گرفتار نہیں کیا گیا۔
اس واقعے پر گردوارے کی انتظامیہ کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے کہ ’گلاسگو کا گردوارہ سکھوں کی عبادتگاہ میں ہونے والی پرامن کارروائی میں خلل پیدا کرنے کے رویے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
خیال رہے کہ کینیڈا اور برطانیہ میں انڈیا کے بعد سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی رہائش پذیر ہے۔ 1970 اور 1980 کی دہائی میں انڈین ریاست پنجاب میں ہونے والے پرتشدد واقعات سے بھاگ کر سکھوں نے ان ممالک میں پناہ لی تھی۔
رواں سال کے شروع میں سکھ علیحدگی پسندوں نے وسطی لندن میں واقع انڈین ہائی کمیشن کی عمارت پر لگا ملکی پرچم اتار دیا تھا جس پر انڈین حکومت نے برطانیہ سے شکایت کی تھی اور بہتر سکیورٹی کا مطالبہ کیا تھا۔

شیئر: