Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اماراتی ایئربیس پر امریکی طیاروں سے متعلق میڈیا رپورٹ بے بنیاد‘

اماراتی وزارت دفاع نے میڈیا کے دعوؤں کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری کیا ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’ الظفرہ ایئربیس امریکی جنگی طیاروں کی آمد سے متعلق میڈیا کے دعوے بے بنیاد ہیں‘۔ 
امارات کی سرکاری  خبررساں ادارے وام کے مطابق  اماراتی وزارت دفاع نے اسرائیل کی مدد کے لیے الظفرہ ایئربیس پر جنگی طیاروں کی آمد سے متعلق بعض بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے دعوؤں کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ 
وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ ’دعوے بے بنیاد ہیں، ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے جہاں تک الظفرہ ایئر بیس میں امریکی جنگی جہازوں کی موجودگی کا معاملہ ہے تو یہ کئی ماہ  پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق ہے‘۔ 
 بیان میں کہا گیا کہ’ امریکی فوجی طیارے الظفرہ ایئر بیس پر کئی مہینوں سے معمول کی بنیاد پر پہنچ رہے ہیں‘۔
’ یہ پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابقاور متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے درمیان فوجی تعاون کے فریم ورک کے اندر ہے‘۔
وزارت کا کہنا ہے کہ  ’الظفرہ ایئر بیس پر امریکی فوجی طیاروں کی آمد کا  خطے میں اس وقت ہونے والی پیش رفت سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے‘۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع کی جانب سے یہ بیان بعض ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت میں الظفرہ ایئر بیس پر اضافی فوجی طیارے بھیج رہا ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے حکم دیا کہ ’کچھ طیارے متحدہ عرب امارات میں اسرائیل کے دفاع اور مزید حملوں کو روکنے کے لیے‘ تعینات کیے جائیں۔
ان اطلاعات نے بعض حلقوں میں متحدہ عرب امارات کے اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان تنازع میں ملوث ہونے کے امکان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تاہم، متحدہ عرب امارات نے بارہا کہا ہے کہ وہ غیر جانبداری کے لیے پرعزم ہے اور وہ کسی بھی علاقائی تنازعات میں شامل نہیں ہونا چاہتا جیسا کہ وزارت دفاع کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے۔
متحدہ عرب امارات داعش کے خلاف امریکی قیادت والے اتحاد کا رکن ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اس اتحاد کو فوجی اور مالی مدد فراہم کرنے کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

شیئر: