Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائفر کیس، عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی

سائفر  گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے نو اکتوبر کو سائفر کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
منگل کو خصوصی عدالت نے ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردیں اور کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل ایف آئی اے نے سائفر کیس میں چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں جمع کروا دیا تھا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ 
ایف آئی اے نے عدالت سے سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی تھی۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور سٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا۔ سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی لیکن واپس نہیں کی گئی۔
چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کو تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی۔
خصوصی عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی گواہوں میں شامل  ہیں۔ ان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمذی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں۔ سائفر وزارت خارجہ سے لے کر وزیراعظم کے پاس پہنچنے تک پوری چین کو گواہوں میں شامل کیا گیا ہے۔
چالان کے مطابق اسد عمر کو ایف آئی اے نے ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں کیا جبکہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں۔ ان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک  ہے۔

شیئر: