Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی چوری کے خلاف مہم: بجلی کمپنیوں کے ملازمین سے رشوت نہ لینے کا حلف

پاکستان کی نگراں حکومت ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بجلی چوری کو روکنے کے لیے آپریشن کر رہی ہے۔
اس آپریشن کو شروع ہوئے ایک مہینے سے زیادہ وقت ہو چکا ہے۔ بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف اس آپریشن کے دوسرے مرحلے میں بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیاں اپنے ملازمین سے اس بات کا حلف بھی لے رہی ہیں کہ وہ رشوت لے کر بجلی چوری میں سہولت کار نہیں بنیں گے۔
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بجلی کی تقسیم کار کپمنی لیسکو نے منگل کو اپنے افسران اور ملازمین سے حلف لیا۔
ترجمان لیسکو کے مطابق ’لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو کے چیف ایگزیکٹو انجینیئر شاہد حیدر نے کرپشن اور رشوت ستانی کے خاتمے کے لیے فنکشنل ہیڈز سمیت تمام افسران و ملازمین سے حلف لیا۔‘
اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق پیر اور منگل کو ملک بھر کی 10 سے زائد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں، جن میں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی، گوجرانولہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی، سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی، ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی شامل ہیں، نے اپنے اپنے افسران اور ملازمان سے یہ حلف لیے۔
لیسکو کے ملازمین سے لیے گئے حلف کا متن کچھ یوں ہے ’میں اللہ تعالیٰ کو حاظر و ناظر جان کر عہد کرتا ہوں کہ میں پاکستان اور لیسکو کا صدق دل سے وفادار اور اطاعت گزار رہوں گا۔ نا رشوت لوں گا، نا رشوت دوں گا اور نا ہی رشوت دینے والے اور لینے والے کو تحفظ دوں گا۔ نا میں کسی کی سفارش سے متاثر ہو کر کوئی غلط کام کروں گا اور نا خود غلط کام کی سفارش کروں گا۔‘
’میں جان بوجھ کر کوئی ایسا کام انجام نہ دوں گا جس سے میرے ملک، قوم اور لیسکو کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔ میں جھوٹ، غیبت، بہتان اور وعدہ خلافی سے بچوں گا۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اس عہد پر قائم رہنے اور اسے پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ سو ارب روپے سے زیادہ کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کم و بیش تھوڑے ردوبدل کے ساتھ بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیاں یہی حلف اپنے ملازمین سے لے رہی ہیں۔
خیال رہے کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ سو ارب روپے سے زیادہ کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ پاکستان کے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے نگراں حکومت وہ تمام اقدامات کر رہی ہے جو پی ڈی ایم کی گذشتہ حکومت میں طے کیے گئے تھے۔
اس حوالے سے موجودہ نگراں حکومت کو زیادہ بااختیار بنانے کے لیے قانون سازی بھی کی گئی تھی۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ ماہ سے ملک بھر میں جاری بجلی چوری اور نادہندگی کے خلاف مہم میں اب تک 20 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔ بجلی چوروں کے خلاف ہزاروں مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے نگراں حکومت وہ تمام اقدامات کر رہی ہے جو پی ڈی ایم کی گذشتہ حکومت میں طے کیے گئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مبصرین کا کہنا ہے کہ بجلی چوری جتنے بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے وہ محکمے کے ملازمین کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں۔
ترجمان لیسکو کے مطابق وفاقی سیکریٹری توانائی ارشد لنگڑیال نے بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کو اپنے افسران اور ملازمین سے حلف لینے کی ہدایت کی تھی۔ لیسکو نے اپنے تمام ملازمین سے حلف لے لیا ہے۔

شیئر: