Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کے ہسپتال میں 36 نومولود بچے خطرے میں، ’منتقلی کا نظام نہیں‘

ہسپتال میں موجود طبی عملے کا موقف ہے کہ جو بھی ہسپتال سے باہر نکلتا ہے، وہ فائرنگ کا نشانہ بن جاتا ہے(فائل فوٹو: سکرین گریب)
غزہ کے الشفا ہسپتال میں موجود عملے نے کہا ہے اس وقت وہاں 36 بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے طبی عملے کے حوالے سے منگل کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے انکوبیٹرز کی پیشکش کے باوجود ان بچوں کو منتقل کرنے کا کوئی واضح اور قابلِ عمل نظام موجود نہیں ہے۔
حماس کی جانب سے گزشتہ ماہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کے بعد سے غزہ کی پٹی مکمل طور پر اسرائیلی محاصرے میں ہے۔
اسرائیلی فورسز غزہ کے پٹی کے شمالی حصے میں واقع الشفا ہسپتال کے آس پاس گلیوں میں بھی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس وقت ہسپتال میں عام مریضوں کے بیڈز پر  36 بچے ایسے موجود ہیں جن کا وزن ڈیڑھ کلو گرام ہے جبکہ چند ایک کا وزن تو صرف 700 سے 800 گرام ہے۔ ہسپتال میں درجہ حرارت اور نمی کو کنٹرول کرنے کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ان بچوں کو انفیکشن کا خطرہ بھی ہے۔
الشفا ہسپتال کے ایک سرجن ڈاکٹر احمد المختللی نے روئٹرز کو بتایا کہ ’خوش قسمتی سے ان بچوں کی تعداد 36 ہے اور ہم نےگزشتہ شب ان میں سے کسی کو نہیں کھویا۔ لیکن خطرہ بہت زیادہ ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ کہیں ہم انہیں کھو نہ دیں۔‘
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے منگل ہی کو کہا ہے کہ وہ بچوں کو ہسپتال سے منتقل کرنے کے لیے انکوبیٹرز مہیا کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر بھی پوسٹ کی جس میں ایک فوجی کو وین میں سے انکوبیٹر اتارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک اور ویڈیو میں فلسطین کے سویلین امور سے متعلق اسرائیلی ترجمان شانی سیسن دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ وین کے سامنے کھڑے ہو کر مدد کی پیشکش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم پوری کوشش کر رہے کہ یہ انکوبیٹرز بغیر کسی تاخیر کے غزہ میں موجود بچوں تک پہنچائے جا سکیں۔‘

غزہ کے کچھ ہسپتالوں میں زخموں سے چور مریضوں کی بڑی تعداد موجود ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کوششوں میں شامل اسرائیل کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیل کے ہسپتالوں میں دستیاب تین انکوبیٹرز فراہم کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی عہدے دار نے مزید کہا کہ ’ہماری کوشش کی ہے نوزائیدہ بچوں کی محفوظ منتقلی کو یقینی بنایا جائے۔ ہماری معلومات کے مطابق الشفا ہسپتال کے پاس بچوں کو منتقل کرنے کے لیے درکار انکوبیٹرز نہیں ہیں۔‘
غزہ کے الشفا ہسپتال کے اردگرد فضائی حملوں اور لڑائی کے ماحول میں انکوبیٹرز وہاں تک کیسے پہنچائے جائیں گے، اس بارے میں اسرائیلی فوج نے کوئی واضح طریقہ نہیں بتایا۔‘
غزہ کی وزارت صحت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ‘ہمیں بچوں کو منتقل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اس کا کوئی طریق کار نہیں ہے۔‘
غزہ میں الشفا سمیت کئی اور ہسپتال بھی ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ کچھ ہسپتال ایسے بھی ہیں جہاں زخموں سے چور مریضوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ الشفا ہسپتال محاصرے میں ہے اور وہ اس میں موجود افراد کو باہر نکالنے کے راستے کی پیشکش کر رہے ہیں۔ جبکہ ہسپتال میں موجود طبی عملے کا موقف ہے کہ جو بھی ہسپتال سے باہر نکلتا ہے، وہ فائرنگ کا نشانہ بن جاتا ہے۔
تاہم روئٹرز کو ان دونوں دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

شیئر: