Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں زیرتعلیم فلسطینی ڈاکٹر بن کر اپنے ملک واپسی کے خواہاں

تقریباً سو فلسطینی طلبا بنگلہ دیش میں زیرتعلیم ہیں۔ (فوٹو: بنگلہ دیش سٹوڈنٹ لیگ)
دو سال قبل ابراہیم کیشکو غزہ سے بنگلہ دیش طب کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گئے تھے۔ ان کو امید تھی کہ وہ جلد ہی اپنا خواب پورا ہونے کے بعد واپس جا کر لوگوں کی خدمت کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق ابراہیم کیشکو ان سو فلسطینی طلبا میں سے ایک ہیں جو بنگلہ دیشی حکومت کے سکالرشپ پر اعلٰی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
21 برس کے ابراہیم کیشکو ڈھاکہ میڈیکل کالج میں بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری کے طالب علم ہیں۔
’مجھے مزید تین سال لگیں گے اس کے بعد میں فلسطین چلا جاؤں گا اور اپنے لوگوں، اہل خانہ اور رشتہ داروں کی مدد کر سکوں گا۔ میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنی پڑھائی مکمل کر لوں اور ایم بی بی ایس کر لوں۔ اس کے بعد میں مدد کے قابل ہو جاؤں گا۔‘
اسرائیل کے فضائی حملوں میں اب تک 11 ہزار 200 فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بمباری کے نتیجے میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تقریباً 200 ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملہ بھی بمباری کا نشانہ بنا۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 22 ہسپتالوں سمیت 36 صحت کے مراکز تباہ ہو گئے ہیں جبکہ بہت ہی کم صحت کے مراکز فعال ہیں۔
ابراہیم کیشکو سمیت غزہ میں ایسا کوئی بھی نہیں جس نے اس حملے میں کسی رشتہ دار کو نہ کھویا ہو۔
30 اکتوبر کو غزہ شہر میں ان کے علاقے پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی تھی۔
’انہوں نے تین مکانات پر بمباری کی اور 175 افراد ہلاک کیے۔ ان میں سے 15 افراد میرے قریبی رشتہ دار تھے۔ میرے پاس رشتہ داروں کی ایک فہرست ہے جو مار دیے گئے۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔‘

ہزاروں فلسطینی خاندان اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسحاق نمورا جن کا تعلق مغربی کنارے سے ہیں، وہ ڈھاکہ کے شہید سہروردی میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب وہ طب کی تعلیم مکمل کر لیں گے تو وہ جلد سے جلد لائسنس حاصل کریں گے اور ملازمت کریں گے۔
وہ اپنا کلینک کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں بغیر کسی امتیاز کے لوگوں کا علاج کر سکیں گے۔
اسحاق نمورا کو پڑھائی مکمل کرنے کے لیے اب بھی تین سال مزید انتظار کرنا ہو گا۔
’یہ میرے لیے بہت زیادہ اہم ہے کہ میں ایک بہترین ڈاکٹر بن جاؤں۔ جب میں گھر واپس جاؤں گا تو میرے پاس علم ہو گا اور ایسا کچھ جس سے میں لوگوں کی مدد کر سکوں۔‘

شیئر: