Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ بننے میں بدستور تاخیر، مسجد کے احاطے میں قتل سمیت پاکستان میں گذشتہ ہفتے پڑھی جانے والی خبریں

پاکستان میں گذشتہ ہفتے غیر ملکی کمپنیوں کے پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر تلاش کرنے سے انکار، پاسپورٹ بننے میں تاخیر، چنگ چی پر پابندی، مسجد کے احاطے میں دو افراد کے قتل اور توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق خبریں صارفین کی توجہ کا مرکز رہیں۔

غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر تلاش کرنے سے انکار کیوں کر دیا؟

پاکستان میں تیل و گیس نکالنے کے لیے مناسب سہولیات کی عدم فراہمی اور سکیورٹی مسائل کی وجہ سے بیشتر غیرملکی کمپنیاں منصوبے چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔ اس وجہ سے پیداوار میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
وفاقی حکومت کی تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ کچھ برسوں میں 10 کے قریب بین الاقوامی پیٹرولیم کمپنیوں نے پاکستان میں تیل تلاش کرنے کے بڑے منصوبے بند کیے ہیں۔
اس وجہ سے مقامی سطح پر تیل و گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور پاکستان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اربوں ڈالر کا اضافی تیل درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں

بروقت پاسپورٹ نہ ملنے کے باعث سینکڑوں طلبہ بیرون ملک تعلیمی سال کا آغاز نہ کر سکے۔ (فائل فوٹو: فری پکس)

’معاشی بحران‘ پانچ لاکھ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بدستور تاخیر کا شکار

اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی کے طالب علم محمد علی کی خوشی کی انتہا نہیں تھی جب انڈر گریجویٹ امتحان پاس کرنے کے بعد انہیں اٹلی کی ایک یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویٹ سکالرشپ ملی۔
تاہم ان کی یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی اور اس وقت مایوسی میں بدل گئی جب بروقت پاسپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ اٹلی نہ جا سکے اور ان کا تعلیمی سال ضائع ہو گیا۔
محمد علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے رواں سال اکتوبر کے آخر میں اٹلی جانا تھا اور ان کی پوسٹ گریجویٹ ڈگری کی باقاعدہ کلاسز شروع ہونا تھیں مگر پاسپورٹ نہ ملنے کے سبب وہ اٹلی نہ جا سکے۔ اس سے نہ صرف ان کا تعلیمی سال ضائع ہوا بلکہ انہیں سکالرشپ سے بھی محروم ہونا پڑا اور اب انہیں اگلے سال اس کے لیے دوبارہ درخواست دینا پڑے گی۔
مزید پڑھیں

چینی کمپنی چنگ چی کی طرز پر پاکستان میں رکشے بنائے جانے لگے۔ فوٹو: آٹو ڈیلز

’ایک ماہ کی مہلت‘، حکومت ’غریبوں کی سواری‘ چنگ چی کیوں بند کرنا چاہتی ہے؟

حکومت نے صوبہ پنجاب میں چنگ چی رکشے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا ہے اور اس کے بعد غیر رجسٹرڈ رکشوں کو مستقل طور پر بند کر دیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے یہ اقدام پہلی بار نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ اس سے قبل بھی کئی بار اس سواری کو بند کرنے کی کوشش کی گئی تاہم عملی طور پر ایسا نہیں ہو سکا، اور اب بھی اس کے ڈرائیورز کو یقین ہے کہ اس بار بھی حکومت کو ناکامی ہو گی۔
لاہور کے علاقے فیصل ٹاؤن میں موجود ایک رکشہ ڈرائیور سلمان نے حکومتی الٹی میٹم کے حوالے سے کہا کہ ’میں چار سال سے رکشہ چلا رہا ہوں، ہم کافی عرصے سے پابندی کا سن رہے ہیں لیکن نہ لگی اور نہ ہی لگنی ہے کیونکہ اس کو غریب چلاتے ہیں اور اگر پابندی لگائی گئی تو یہ غلط فیصلہ ہو گا۔
مزید پڑھیں

ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)

لوٹا نہ دینے پر مسجد کے احاطے میں تکرار کے بعد فائرنگ، دو افراد قتل

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں نماز فجر کے وقت مسجد کے اندر فائرنگ سے دو سگے بھائی قتل کر دیے گئے۔
پولیس کے مطابق بدھ کو فائرنگ کا یہ واقعہ تھانہ شقبدر کے علاقے میں پیش آیا۔
تحصیل شبقدر کے گاؤں مبین قلعہ میں مسجد میں لوٹا حاصل کرنے کے لیے بحث و تکرار شروع ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق وضوکے دوران لوٹے میں پانی نہ دینے پر دو شہری آپس میں الجھ پڑے جس کے بعد بات ہاتھا پائی اور پھر فائرنگ تک چلی گئی۔
مزید پڑھیں

شہباز شریف نے 13 لاکھ 35 ہزار روپے مالیت کی دو گھڑیاں توشہ خانہ میں جمع کروائیں (فوٹو: اے ایف پی)

حکمران اربوں کے تحائف چند کروڑ میں لے اُڑے، توشہ خانہ میں پیچھے کیا رہ گیا؟

گذشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کے حکمرانوں اور بیوروکریسی نے بیرون ملک سے ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے چند کروڑ روپے ادا کرکے اربوں روپے کے تحائف اپنے پاس رکھے۔ جن میں سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور عمران خان سمیت متعدد سیاست دان، ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران شامل ہیں۔
جس کے بعد توشہ خانہ میں نیلامی کے لیے صرف چند کروڑ روپے کے تحائف ہی بچ سکے۔ کابینہ ڈویژن نے 2017 سے 2022 کے دوران توشہ خانہ سے ایک کروڑ 70 لاکھ کی گھڑیوں، ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کی جیولری اور 60 روپے سے لے کر 90 لاکھ روپے تک کے مختلف تحائف کی نیلامی کے ذریعے صرف چند کروڑ روپے کمائے۔ 
15 برس میں بارہا نیلامی کے ذریعے بیچے جانے والے تحائف کے بدلے میں حاصل ہونے والی رقم کسی ایک سیاسی رہنما کی جانب سے حاصل کی گئی گاڑی یا گھڑی کی مالیت سے بھی کہیں کم ہے۔
مزید پڑھیں

شیئر: