ضلع خیبر میں پولیو ٹیم پر فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک، ایک حملہ آور بھی مارا گیا
مقامی پولیس افسر ظاہر احمد آفریدی نے بتایا کہ ’فائرنگ سے پولیو ٹیم محفوظ رہی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ پشاور میں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم پر جمعہ کو عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ٹیم کی سکیورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار کی جان چلی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان کے علاوہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ابھی تک ’پولیو‘ ایک وبا کی صورت میں موجود ہے اور اس کے قطرے پلانے والی ٹیمیں اکثر عسکریت پسندوں کے نشانے پر رہتی ہیں۔
اس حوالے سے تازہ ترین واقعہ ضلع خیبر کے علاقے ملک دین خیل میں پیش آیا جو سابق قبائلی سرحد کا حصہ ہے، یہ علاقہ کبھی طالبان عسکریت پسندوں کی جنت سمجھا جاتا تھا۔
ڈی پی او سلیم خان کلاچی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’موٹرسائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے دو رکنی پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔‘
ان کے مطابق ’فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ دوسرے اہلکار کو معمولی زخم آیا۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک مسلح شخص مارا گیا۔‘
مقامی پولیس افسر ظاہر احمد آفریدی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’فائرنگ سے پولیو ٹیم محفوظ رہی۔‘
واضح رہے کہ پاکستان نے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے ایک ہفتے کی مہم پیر کو شروع کی تھی۔
اس مہم کے تحت ملک بھر میں 4 کروڑ 40 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جانے ہیں۔