Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سیدنا ابوبکرؓ وسیدنا عمرؓ سے محبت کرنا سنت ہے؟

 
عبد الستار خان
 
 
فتح بن خاقان خلیفہ عباسی المتوکل کے وزیر تھے۔ وہ اپنی آستین میں کوئی نہ کوئی کتاب رکھتے اور جب انہیں سرکاری کاموں سے ذرا سی فرصت ملتی تو کتاب آستین سے نکال کر پڑھنے لگ جاتے۔
 
اسماعیل بن اسحاق القاضی کے گھر جب بھی کوئی جاتا تو انہیں پڑھنے میں مصروف پاتا۔
 
ابن رشد اپنی شعوری زندگی میں صرف دو راتوں کو مطالعہ نہیں کرسکے۔ 
 
امام ابن جریر طبری ہر روز 14 ورقے لکھ لیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی عمر عزیز کا ایک لمحہ بھی فائدے اور استفادے کے بغیر نہیں گزارا۔ 
 
سارٹن نے تاریخ العلوم میں البیرونی کو دنیا کے بہت بڑے عالموں میں شمار کیا ہے۔ ان کے شوق علم کا یہ حال تھا کہ حالت مرض میں مرنے سے چند منٹ پیشتر ایک فقیہ سے جو ان کی مزاج پرسی کے لئے آئے ہوئے تھے علم الفرائض کا ایک مسئلہ پوچھ رہے تھے۔
 
امام الحرمین ابو المعالی عبد الملک الجوینی، امام، فقیہ اور مشہور متکلم امام غزالی کے استاد تھے۔ فرمایا کرتے تھے کہ میں سونے اور کھانے کا عادی نہیں ہوں۔ مجھ کو دن اور رات میں جب بھی نیند آتی ہے سوجاتا ہوں اور جس وقت بھوک لگتی ہے کھانا کھا لیتا ہوں۔ ان کا اوڑھنا بچھونا، پڑھنا اور پڑھانا تھا۔ 
 
علامہ ابن الجوزی کی چھوٹی بڑی کتابوں کی تعداد ایک ہزارکے لگ بھگ ہے۔ وہ اپنی عمر کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کرتے تھے۔ وہ قلم کے تراشے سنبھال کر رکھ چھوڑتے تھے چنانچہ ان کی وفات کے بعد ان تراشوں سے پانی گرم کرکے ان کو غسل دیا گیا۔ 
 
امام فخر الدین رازی کی چھوٹی بڑی کتابوں کی تعداد ایک سو سے کم نہ ہوگی۔ صرف تفسیر کبیر 30 جلدوں میں ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ کھانے پینے میں جو وقت ضائع ہوتا ہے میں ہمیشہ اس پر افسوس کرتا ہوں۔
 
علامہ شہاب الدین آلوسی نے رات کے اوقات کو 3 حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا۔ پہلے حصہ میں آرام و استراحت فرماتے، دوسرے میں اللہ کو یاد کرتے اور تیسرے میں لکھنے پڑھنے کا کام کرتے تھے۔
 
........
 
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے پوچھا گیا :
 
کیا حضرات ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت کرنا سنت ہے؟۔
 
فرمایا : نہیں....
 بلکہ فرض ہے۔
 
(اللالکائی 7/1312)
........
 
علامہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
 
 قلب سلیم کی نشانی یہ ہے کہ جب برائیاں اس کے سامنے پیش ہوتی ہیں تو طبعاً ان سے نفرت کرتا ہے اور ان کی طرف التفات نہیں کرتا۔ 
 
(اغاثة اللہفان 1/20 )
 
............
 
علامہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا :
 
شرک چونکہ عظیم گناہوں میں سے ایک ہے، اس لئے اللہ تعالی شرک کرنے والے پر جنت حرام کردی ہے۔ 
 
جنت میں کوئی ایسا شخص داخل نہ ہوگا جس کے دل میں ذرہ برابر شرک ہوگا۔
 
جنت خالص اہل توحید کا مسکن ہے بلکہ جنت کے دروازے کی کنجی ہی توحید ہے۔
 
جس کے پاس یہ کنجی نہ ہوگی وہ اس دروازے سے داخل ہی نہ ہوسکے گا۔
 
(الوابل الصیب 41 )
 

شیئر: