Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیمرے کے ساتھ محبت‘ سعودی خاتون فوٹو گرافر کی کہانی ان کی زبانی

 والدہ نے فوٹو گرافی کے شوق اور میری خواہشات کا احترام کیا (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کی خاتون فوٹو گرافر نبیلہ ابو الجدایل کو فوٹو گرافی کا شوق بچپن سے ہے انہوں نے کیمرے کے ساتھ مبحت کی کہانی بیان کی ہے۔
انہوں نے فوٹو گرافی نے روایت پسند معاشرے میں ایک نئی سوچ پیدا کرنے کے ساتھ فوٹو گرافی میں مردوں کی اجارہ داری کوبھی چیلنج کیا۔
العربیہ کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا’ والدہ نے فوٹو گرافی کے شوق اور میری خواہشات کا احترام کیا جس کے بعد فوٹو گرافی کے لیے پہلا کیمرہ خریدا‘۔
سعودی خاتون نے امریکی شہر بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں فوٹو گرافی کے شعبے میں گریجویشن کی اور اس میدان میں کئی اہم سنگ میل طے کیے۔ 

 فوٹو گرافر کے طور پر مسلسل تین سال تک حج سیزن میں فوٹو گرافی کی( فوٹو: العربیہ)

انہوں نے کہا کہ’ فوٹو گرافی سے ان کی محبت لمحات کو دستاویزی شکل دینے کی اہمیت کے احساس کی وجہ سے ہے۔ چاہے وہ پینٹنگز کے ذریعے ہوں یا تصاویر کے ذریعے‘۔
ان کا ماننا ہے کہ ’یادیں صرف اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص انہیں یاد کرتا ہے وہ یا تو مسکراتا ہے اور یا اس کی  آنکھوں سے  آنسو بہہ جاتے ہیں۔ لمحات وقت گذرنے کے ساتھ دھندلا جاتے ہیں مگر کیمرہ انہیں دستاویزی شکل دے کر یاد گار بنا دیتا ہے‘۔
نبیلہ ابو الجدایل نے کہا کہ’ ایک فوٹو گرافر کے طور پر مسلسل تین سال تک حج سیزن  میں فوٹو گرافی کی۔ برطانوی چینل  کےلیے حج کی کوریج بھی کی۔ اس دوران حج کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم تیارکی‘۔ 

برطانوی چینل  کےلیے حج کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم تیارکی (فوٹو: العربیہ)

 ایک کامیاب تصویر کے حوالے سے انہوں نے کہا’ آپ  ایک ایک اچھی تصویر کےلیے بار بار کوشش کرتے ہیں لیکن تھکتے نہیں۔  فوٹو گرافی کےلیے بہترین اینگل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
سعودی خاتون فوٹوگرافر نے کہا ’مختصر یہ کہ میں نے اپنے مذہب اور ملک کے لیے فوٹو گرافی کی۔  پہلی خواہش یہ ہے کہ ہم سعودیوں اور مسلمانوں کی حیثیت سے اپنی کہانیوں کو دستاویزی شکل دیں‘۔ 

شیئر: