Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز 94 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

سرتاج عزیز نے وزیر خارجہ اور خزانہ سمیت مختلف عہدوں پر کام کیا (فوٹو: احسن اقبال)
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سرتاج عزیز منگل کی شام کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما احسن اقبال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’سرتاج عزیز انتقال کر گئے ہیں۔ وہ تحریک پاکستان کے تجربہ کار اور قوم کا عظیم اثاثہ تھے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’قوم کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مجھے ان کے ساتھ بہت قریب سے کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اور میں ان کے پیار اور رہنمائی کو کبھی نہیں بھولوں گا۔‘
سرتاج عزیز کون تھے؟
سرتاج عزیز نے وزیر خارجہ اور خزانہ سمیت مختلف عہدوں پر کام کیا۔
سرتاج عزیز 1929 میں اس وقت کے صوبہ سرحد میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستانی ماہر اقتصادیات تھے، جو پاکستان کے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ و خزانہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ سینیٹر اور قومی سلامتی کے مشیر بھی رہے۔
بطور طالب علم سرتاج عزیز نے تحریک پاکستان میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں معاشیات کی تعلیم حاصل کی اور بعد میں ہارورڈ کینیڈی سکول سے پبلک ایڈمنسٹریشن کی ڈگری لی۔
انہوں نے پاکستان کی وفاقی حکومت میں 1952 سے 1971 تک سول سرونٹ کے طور پر خدمات انجام دیں، 1967 اور 1971 کے درمیان پلاننگ کمیشن میں جوائنٹ سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔  اس کے بعد وہ انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈیویلپمنٹ میں چلے گئے جہاں انہوں نے دسمبر 1977 سے اپریل 1984 کے درمیان نائب صدر پالیسی اینڈ پلاننگ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
سرتاج عزیز 1984 میں پاکستان واپس آئے اور محمد خان جونیجو کی حکومت میں 1988 تک زراعت اور فوڈ سکیورٹی کے  وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 1988 میں سینیٹ آف پاکستان کے ممبر منتخب ہوئے اور 1993 میں مسلم لیگ ن سے دوبارہ منتخب ہوئے، اور ن لیگ کی دونوں حکومتوں میں اگست 1990 سے جون 1993 تک وزیر خزانہ اور 1997 کی حکومت میں وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

سرتاج عزیز نے 2013 اور 2015 کے درمیان قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں (فوٹو: ایم عاصم خان ایکس)

وزیر خزانہ کے طور پر اپنے دور میں وہ اقتصادی لبرلائزیشن کے مضبوط حامی مانے جاتے تھے۔
2004 میں وہ شعبہ تعلیم میں چلے گئے اور بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر بن گئے۔ انہوں نے یونیورسٹی میں معاشیات بھی پڑھائی۔
سرتاج عزیز نے ’بیٹوین ڈریمز اینڈ ریالیٹیز‘ کے عنوان سے کتاب لکھی جو 2009 میں شائع ہوئی تھی۔ وہ 2013 تک یونیورسٹی کے ساتھ رہے اور پھر نواز شریف کی تیسری حکومت میں مشیرِ خارجہ کے طور پر شامل ہوئے۔ انہوں نے 2013 اور 2015 کے درمیان قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

 

شیئر: