Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی سیاستدان کا ’نسل پرستانہ‘ انٹرویو، برطانوی صحافی پر تنقید

سوشل میڈیا صارفین نے برطانوی اینکر کے رویے کو نسل پرستانہ قرار دیا ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
ایک برطانوی صحافی کی جانب سے فلسطینی سیاست دان کے ساتھ ٹی وی انٹرویو کے دوران رویے کو سوشل میڈیا صارفین نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سوشل میڈیا پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے دنیا بھر کے ناظرین نے اینکر کے طرز عمل کو ’نسل پرستانہ‘ اور ’غیر پیشہ ورانہ‘ قرار دیتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ٹاک ٹی وی کی جولیا ہارٹلی بریور نے بدھ کو فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن مصطفیٰ برغوتی کا انٹرویو کیا جس دن اسرائیل نے بیروت میں حماس کے نائب سربراہ صالح العروری کو قتل کر دیا تھا۔
انٹرویو کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں ہارٹلی بریور اپنے مہمان کو بار بار روکتی ہیں اور اُن پر چیخ رہی ہیں جب وہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی حکمرانی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
شیئر کیے گئے ویڈیو کلپ میں برغوتی کہہ رہے ہیں کہ کیا آپ کے خیال میں اسرائیل ایک جمہوری ملک ہے؟ نیتن یاہو جمہوریت کو تباہ کر رہے ہیں۔
اینکر ہارٹلی بریور کہتی ہیں کہ وہاں الیکشن ہوئے ہیں۔
برغوتی جواب میں اسرائیلی وزیراعظم کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’اس شخص کے خلاف بدعنوانی کے چار مقدمات عدالتوں میں ہیں۔ یہ آدمی جانتا ہے کہ اگر جنگ رکی تو جیل جائے گا۔‘
مزید چند جملوں کے تبادلے کے بعد ہارٹلی بریور بے صبری کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’آپ نے اس بارے میں بات کی کہ آپ اسرائیل کو کیسے نہیں چاہتے، آپ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل، 7 اکتوبر کو ہوا، آپ اسے تاریخی تناظر میں رکھ رہے ہیں، میں سمجھتی ہوں کہ براہ کرم یہ نہ کہیں۔ ہمارے پاس اس کے لیے وقت نہیں ہے۔ آپ یہ بات پہلے ہی پانچ بار کر چکے ہیں۔‘
مصطفیٰ برغوتی جو فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سربراہ ہیں، جواب دیتے ہیں کہ ’میں نہیں جانتا کہ آپ کے پاس کیا وقت ہے۔‘
اینکر ہارٹلی بریور اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’اوہ میرے خدا۔ خدا کے لیے، مجھے ایک جملہ ختم کرنے دیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو خواتین سے بات کرنے کی عادت نہ ہو، میں نہیں جانتی، لیکن میں ایک جملہ ختم کرنا چاہوں گی۔‘
اس دوران مصطفیٰ برغوتی پرسکون ہیں مگر اینکر ایک بار پھر بلند آواز میں کہتی ہیں کہ وہ مہمان کو 10 سیکنڈ کا وقت دیتی ہیں کہ وہ بتائیں ان کے خیال میں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کا ’قابل قبول ردعمل‘ کیا ہوتا؟
برغوتی اس کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘’قبضے کو ختم کرنا تاکہ دونوں طرف کے لوگ امن کے ساتھ رہ سکیں۔‘
اینکر ہارٹلی بریور اس کے جواب میں کہتی ہیں کہ ’شاندار۔‘ اور پھر اپنی میز پر تھپڑ مارتی ہیں اور یہ کہہ کر انٹرویو کا ختتام کرتی ہیں کہ ’افسوس ہے کہ ایک عورت کے طور پر آپ سے بات کرنا پڑی۔‘
اس ویڈیو کلپ کو دیکھ کر حیرت اور پریشانی کے شکار سوشل میڈیا صارفین نے اینکر ہارٹلی بریور کو "’متعصب‘، ’نسل پرست‘ اور ’غیر پیشہ ورانہ‘قرار دیتے ہوئے ٹاک ٹی وی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک سیاسی تجزیہ کار فلپ پراؤڈفٹ نے ٹویٹ کیا کہ ’یہاں فلسطینی رکن پارلیمان مصطفیٰ برغوتی کی اس طرح بے عزتی کرنا حیران کن ہے، ایک عرب جو ہارٹلی بریور کو بنیادی سیاق و سباق کی وضاحت کرنے کے لیے اپنی کوشش کر رہا ہے اور اس طرح کی بدسلوکی کا شکار ہے۔‘

شیئر: