سعودی عرب نے عالمی سطح پر ٹیلنٹ کو راغب کرنے اور نان آئل معیشت کو متنوع بنانے کے لیے پریمیم ریزیڈینسی پروگرام میں پانچ نئی کیٹیگریز متعارف کرائی ہیں۔
منفرد اقامہ دو طرح کا ہوگا۔ ایک محدود مدت کے لیے جبکہ دوسرا اقامہ دائمہ ہوگا۔ منفرد اقامے کے لیے امیدوار پرعمر کی پابندی اٹھالی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
منفرد اقامہ مرکز اور قومی ویزا پلیٹ فارم کے قیام کی منظوریNode ID: 669386
-
منفرد اقامہ رکھنے والوں کو وزارت عدل کی نئی سہولتNode ID: 688306
منفرد اقامہ ہولڈر اور اہل خانہ پر مقیم غیرملکیوں کے لیے مقرر قوانین و ضوابط نافذ ہوں گے، تاہم منفرد اقامہ ہولڈر اوراہل خانہ کے لیے جو حقوق اور سہولتیں مقرر کی گئی ہیں وہ انہیں حاصل ہوں گی۔
مرکز کے ایگزیکٹیو چیئرمین محمد السلطان نے ان پانچ نئی کیٹگریز کے حوالے منفرد اقامہ ہولڈرز کو ملنے ولے فوائد اور سہولتوں کے بارے میں بتایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ’ منفرد اقامہ ہولڈرز اور ان کے اہل خانہ مقابل مالی سے مستثنی ہوں گے۔ منفرد اقامہ ہولڈر پر خروج و عودہ ویزے کی پابندی نہیں ہوگی۔‘
’سعودی عرب میں غیر منقولہ جائداد خریدنے، جائیدادوں سے کاروباری فوائد حاصل کرنے اور سپانسر کے بغیر سرمایہ کاری قانون کے مطابق کاروبار کی اجازت ہوگی۔‘
محمد السلطان کا کہنا تھا کہ ’منفرد اقامہ ہولڈرز اپنے ہمراہ 25 برس سے کم عمر کی اولاد، والدین اور اپنی بیگمات کو رکھ سکیں گے۔ رشتہ داروں کے لیے وزٹ ویزے جاری کرا سکیں گے۔‘
’ایئرپورٹس، بندرگاہوں اور بری سرحدی چوکیوں پر سعودیوں اور جی سی سی ممالک کے شہریوں کے لیے مختص ٹریک استعمال کرنے کی سہولت ہوگی۔‘
منفرد اقامہ ہولڈر کی اولاد، شوہر یا بیوی پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں و اداروں میں ملازمت کر سکے گی اور انہیں ادارے تبدیل کرنے کی اجازت ہوگی۔
اس سوال پر کہ کیا منفرد اقامہ کسی بھی ملک کا شہری حاصل کرسکتا ہے یا یہ سہولت کسی خاص ملک کےشہریوں کے لیے ہے۔
محمد السلطان نے بتایا کہ ’کسی بھی ملک کا شہری منفرد اقامہ حاصل کرسکتا ہے۔ اہم شہریت و قومیت نہیں بلکہ منفرد اقامے اجرا کے لیے مقرر اہداف ہیں انہیں پورا کرنا لازمی ہے۔ ‘
منفرد اقامہ کے حصول کی شرائط کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پانچ کیٹیگریز میں بعض کے لیے ایک جیسی شرائط ہیں جبکہ کچھ شرائط ہر ایک کیٹگری کے لیے الگ ہیں۔‘
’سعودی عرب میں کم از کم 4 ملین ریال مالیت کی غیر منقولہ جائیداد کا مالک یا اتنی مالیت کے ریئل اسٹیٹ اثاثوں سے استفادے کا اہل ہونا شرط ہے۔‘
’منفرد اقامہ کے اجرا کے لیے ظاہر کردہ جائیداد رہن نہ ہو اور اقامے کے حصول کے بعد اسے رہن رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘
جائیداد کی ملکیت یا اس سے استفادے کا حق ریئل اسٹیٹ فنڈنگ کے ذریعے نہ حاصل کیا گیا ہو۔ جائیداد کا تعلق صرف رہائشی امور سے ہو۔‘
جائیداد کی بنیاد پر منفرد اقامہ ہولڈر کے اقامے کی مدت جائیداد کی ملکیت یا اس سے استفادے سے مربوط ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’منفرد اقامہ کے دو بڑے ہدف ہیں۔ غیرملکیوں کے ذریعے سعودی شہریوں کو منفرد علوم سے آراستہ کرنا۔ دوسرا اہم ہدف سعودی عرب میں نئی ملازمتوں کے دروازے کھولنا ہے۔‘
انہوں نے اس حوالے سے ایک مثال پیش کی جنہیں منفرد اقامہ جاری کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ایک غیرملکی سرمایہ کار کو منفرد اقامہ دیا گیا، اس نے ریٹیل کے سیکٹر میں ایک ارب ریال لگائے اور اب وہ ٹیکنالوجی کے شعبے کو وسعت دے رہا ہے۔ چار ہزار سے زیادہ ملازمتیں مہیا کیں اور وہ دس ہزار سعودیوں کو روزگار دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘
یاد رہے کہ جو پانچ نئی کیٹگریزمتعارف کرائی گئی ہیں ان میں پہلی غیر معمولی کارکردگی کے حامل افراد کے لیے ہوگی جو ادارتی، صحت، علمی یا تحقیقی شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے کے قابل ہوں گے۔
دوسری کیٹگری ہنرمندی کی بنیاد پر ہوگی اور اس میں جو ثقافتی، کھیلوں میں یا کسی بھی شعبے میں غیر معمولی ہنرمندی دکھانے کے قابل ہوں گے۔‘
تیسری کیٹگری انویسٹرز کے لیے، چوتھی تجارتی اور پانچویں غیر منقولہ جائیداد کی ملکیت کے لیے ہوگی۔
مستند خبروں، تجزیوں اور ویڈیوز کیلئے اردو نیوز کا واٹس ایپ چینل جوائن کریں۔ چینل فالو کرنے کیلئے یہاں کلک کریں