Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی یرغمالیوں کی ویڈیو، ’ان کی قسمت سے آگاہ کریں گے‘

جنگ کے آغاز میں حماس نے یرغمالیوں کو پھانسی دینے کی دھمکی دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
حماس نے ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے تین اسرائیلیوں کو دکھاتے ہوئے انہوں نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی اسلام پسند گروپ کے خلاف جارحیت بند کرے اور ان کی رہائی عمل میں لائے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق 26 سالہ نوا ارگمانی، 53 سالہ یوسی سحارابی، 28 سالہ اتائی سویرسکی کی 37 سیکنڈز کی ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ ختم ہوئی: ’کل ہم آپ کو ان کی قسمت سے آگاہ کریں گے۔‘
حماس نے اسرائیلی فورسز کی غزہ پر گولہ باری کے بعد اتوار کو کہا تھا کہ اس کا کچھ یرغمالیوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور اُن کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔
گروپ کے مسلح ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’حالیہ ہفتوں میں دشمن کے بہت سے یرغمالیوں اور قیدیوں کی قسمت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ حال ہی میں مارے گئے ہیں، باقی ہر وقت بڑے خطرے میں ہیں اور اس کی پوری ذمہ داری دشمن کی قیادت اور فوج پر عائد ہوتی ہے۔‘
جنگ کے آغاز میں حماس نے اسرائیلی فوجی حملوں کے جواب میں یرغمالیوں کو پھانسی دینے کی دھمکی بھی دی تھی۔
اسرائیلی حکام نے یوغمالیوں کے حوالے سے حماس کے پیغامات کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے اسے ’نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیل نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اپنے حملے سے یرغمالیوں کو لاحق خطرات سے آگاہ ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار کر رہا ہے۔
مسلح افواج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے اتوار کو کہا کہ ’فوجی آپریشن میں وقت لگتا ہے اور ہم اسے خطرات اور یرغمالیوں کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔‘
سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے 240 افراد میں سے نصف کو گذشتہ سال نومبر کی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں 132 یرغمالی باقی ہیں اور ان میں سے 25 ہلاک ہو چکے ہیں۔
کچھ یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ایک اور جنگ بندی یا جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے حماس کے تباہ ہونے تک لڑنے کا اعلان کیا ہے جس سے  اُن کے بقول یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔

شیئر: