Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان میں مارے گئے حماس کے رہنما العروری کی دو بہنوں کو گرفتار کر لیا: اسرائیل

دونوں خواتین کو رام اللہ شہر کے قریب الگ الگ مقامات سے گرفتار کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطینی ذرائع اور اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے رواں ماہ لبنان میں مارے گئے حماس کے سرکردہ رہنما صالح العروری کی دو بہنوں کو حراست میں لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دو جنوری کو بیروت کے ایک مضافاتی علاقے میں حماس کے نائب سربراہ العروری کی ہلاکت کو اسرائیلی ڈرون حملے سے منسوب کیا گیا تھا جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ ایک علاقائی تنازعے میں بدل سکتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے دو خواتین کو مقبوضہ مغربی کنارے سے ’ریاست اسرائیل کے خلاف دہشت گردی پر اکسانے کے بعد‘ حراست میں لیا۔
االعروری کے بہنوئی عوار العروری نے بتایا کہ دو خواتین اور خاندان کے کئی دیگر افراد کو ’انتظامی حراست میں‘ رکھا گیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب نامی ایک گروپ نے بتایا کہ 52 سالہ دلال العروری اور 47 سالہ فاطمہ العروری کو رام اللہ شہر کے قریب الگ الگ مقامات سے گرفتار کیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے العروری پر 7 اکتوبر کو غزہ سے حماس کے جنگجوؤں کے جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کرنے کا الزام لگایا تھا۔
اسرائیلی کے جاری کردہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں 1,140 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کے نتیجے میں کم از کم 23,843 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب نے بتایا کہ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مغربی کنارے میں 5,875 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
گروپ کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے 1,970 کو انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔ اس اسرائیلی قانون کے تحت مشتبہ افراد کو چھ ماہ تک کی مدت کے لیے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے قید میں رکھا جا سکتا ہے اور اس عرصے کو بعد میں بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ انتظامی حراست کا مقصد حکام کو مشتبہ افراد کو پکڑنے کی اجازت دینا ہے جبکہ وہ شواہد اکٹھے کرنا جاری رکھتے ہیں۔
اسرائیلی حکام کہتے ہیں کہ ان گرفتاریوں کا مقصد اس دوران حملوں یا دیگر جرائم کو روکنا ہے۔
اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے فلسطین کے علاقے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے اور یہ علاقہ اب تقریباً چار لاکھ 90 ہزار  اسرائیلیوں کا گھر ہے جو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھی جانے والی بستیوں میں رہتے ہیں۔

شیئر: