Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پمز ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹر نوجوان کے اغوا میں ملوث ہے؟

ایس ایچ او نعیم الحسن کے مطابق پمز کے متعلقہ سٹاف سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) سے نوجوان کے مبینہ طور پر اغوا ہونے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے ہسپتال آئے نوجوان کے اغوا ہونے کا مقدمہ نامعلوم لیڈی ڈاکٹر کے خلاف درج کر لیا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ کراچی کمپنی میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق ’پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والا نوجوان محمد بلال ولد محمد نذیر طبیعت ناسازی کے باعث 10 جنوری کو پمز ہسپتال آیا تھا جسے ڈاکٹر کے لباس میں خاتون اپنے ساتھ ٹیکسی میں بٹھا کر لے گئی۔ جو اب تک لاپتہ ہے۔‘
’اس بارے میں یقین نہیں کہ ڈاکٹر کے لباس میں ملبوس خاتون پمز ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹر ہی تھیں۔‘
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تھانہ کراچی کمپنی کے ایس ایچ او نعیم الحسن نے بتایا کہ ’یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا کہ نوجوان کے لاپتہ ہونے میں پمز کی لیڈی ڈاکٹر ہی ملوث ہے۔ کوئی ڈاکٹر کے لباس میں باہر سے سے بھی آ کر ایسی کارروائی کر سکتا ہے یا اس میں نوجوان کی بھی رضامندی شامل ہو سکتی ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ہسپتال کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔ پمز کے متعلقہ سٹاف سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
واقعے سے قبل محمد بلال مبینہ طور پر لیڈی ڈاکٹر سے آدھا گھنٹہ بات کرتا رہا۔ پولیس کے مطابق بظاہر نوجوان کو زبردستی ٹیکسی میں نہیں بٹھایا گیا تاہم تحقیقات میں چیزیں واضح ہوں گی۔
محمد بلال کے ہمراہ اُن کا کزن رضوان عبدالرحیم بھی ہسپتال آیا تھا۔
انہوں نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ ’پمز ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹر مغوی بلال کو الگ سے بات کرنے کے بہانے ہسپتال کے شمالی گیٹ پر لے گئی۔ جس کے بعد نامعلوم کار سوار کی مدد سے اسے اغوا کیا گیا۔‘
محمد بلال کی فیملی نے پولیس کو بتایا کہ 10 جنوری سے بلال کے تینوں موبائل نمبرز بند مل رہے ہیں۔ انہوں نے اس متعلق پمز ہسپتال کی انتظامیہ سے بات چیت کی مگر انہوں نے کوئی تعاون نہیں کیا جس کے بعد پولیس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اغوا ہونے والے 22 سالہ نوجوان کا تعلق پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کی وادی نیلم سے ہے۔ بلال ایک غیرملکی کمپنی میں بطور ڈرلر آپریٹر کام کرتا تھا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان تقی جواد کے مطابق پولیس تمام پہلوؤں سے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز سے بھی مدد لے رہی ہے۔ جلد نوجوان کی گمشدگی کا سراغ لگا لیا جائے گا۔
دوسری جانب ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز ڈاکٹر رانا عمران سکندر کا اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں کئی میڈیکل کے طلبا ہاؤس جاب کرتے ہیں۔ اسی طرح باہر سے ڈاکٹرز ٹریننگ پر بھی آتے ہیں۔ ہسپتال کا اپنا پیرامیڈیکل سٹاف بھی موجود ہے۔ لہذا روزانہ باہر سے بھی کئی لوگ ڈاکٹروں کے لباس میں ہسپتال وزٹ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہسپتال کے ابتدائی ریکارڈ کے مطابق کسی لیڈی ڈاکٹر کے نوجوان کو اغوا کرنے کے ثبوت نہیں۔ تاہم اس بات کا حتمی فیصلہ پولیس اپنی تحقیقات میں کرے گی۔‘
’یہاں یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ کیا نوجوان اپنی رضامندی سے کسی خاتون کے ساتھ تو نہیں گیا۔
ڈاکٹر رانا عمران سکندر نے مزید کہا کہ اگر پولیس تحقیقات میں ہسپتال کا کوئی بھی ملازم ملوث ہے تو پولیس کے پاس کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔

شیئر: