Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاست اور کرکٹ ساتھ ساتھ، فاتح کون ہوگا؟

کرکٹ پاکستانیوں کے لیے محض ایک کھیل نہیں بلکہ اس سے جنون کا رشتہ ہے (فوٹو: ایکس پی ایس ایل)
پاکستان کو اس وقت دو بڑے واقعات کا سامنا ہے پہلا الیکشن کے بعد کا منظر نامہ اور نئی حکومت کی تشکیل اور دوسرا بڑا ایونٹ پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل) ہے جو پوری پاکستانی قوم کو متاثر کرتا ہے۔ ہر صوبے اور شہر میں گھر گھر کرکٹ فین بےتابی سے پاکستان سپر لیگ کے نویں ایڈیشن کے منتظر ہیں۔
کرکٹ پاکستانیوں کے لیے محض ایک کھیل نہیں بلکہ اس سے جنون کا رشتہ ہے اور ہر پاکستانی کی جذباتی وابستگی ہے۔ 
انتخابی گہماگہمی کے بعد عوام اب پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن کے منتظر ہیں تاکہ میدان سجے اور کھیل جمے۔ کرکٹ فین اپنی اپنی ٹیموں کی سپورٹ کے لیے پرجوش نظر آرہے ہیں۔
اسی طرح سیاست کے میدان میں بھی ایک میدان سجا ہوا ہے جہاں حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ تیز ہوگیا ہے اور ہر روز دھماکہ خیز خبریں سامنے آرہی ہیں۔
لگ یہی رہا ہے کہ پی ایس ایل اور حکومت سازی کے مراحل ایک ساتھ ختم ہوں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ سیاست کے میدان میں کون فاتح ہوتا ہے اور کرکٹ کے میدان میں کس کے سر پر تاج سجے گا۔
 سیاستدان حکومت سازی کےلیے کوششیں کررہے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے تاہم سیاسی کینوس پر حکومت سازی کا خاکہ واضح ہوتا نظر آرہا ہے۔
مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سمیت پاکستان کی چھ جماعتوں کے رہنماؤں نے مل کر حکومت بنانے کا اعلان کیا دوسری طرف تحریک انصاف نے بھی حکومت سازی کا عندیہ دیا یہ دعوی بھی کیا گیا کہ پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف سے رابطہ کیا ہے۔
اب اطلاعات یہ ہیں کہ تحریک انصاف دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کررہی ہے اس میں جے یو آئی ف شامل ہے۔ اس کے ساتھ  تحریک انصاف کے آزاد ارکان کی مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں میں شمولیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

کرکٹ فین اپنی اپنی ٹیموں کی سپورٹ کے لیے پرجوش نظر آرہے ہیں (فوٹو: ایکس اکاونٹ پی ایس ایل)

الیکشن کمیشن کی جانب سے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفیکشن جاری ہونے کے بعد سیاسی وابستگیوں کی تبدیلی کی لہر تیز ہوسکتی ہے تاہم تحریک انصاف کی کوشش ہے اپنے ’آزاد‘ ارکان کو’ سیاسی چھتری‘ تلے لا کر انہیں اڑنے سے روکا جائے۔
سیاست میں نئے رولز آف گیمز کیا ہوں گے۔ آنے والے چند دنوں میں ’سیاسی مطلع ‘مزید صاف ہونے کی امید ہے۔ 
دیکھنا ہے سیاسی جاعتیں اپنے مفادات کو ترجیح دیتی ہیں یا ملکی استحکام ، معیشت کے سدھار اور قوم کو متحد کرنے کی خواہش ’ذاتی مفادات‘ پر غالب آتی ہے۔ پاکستان کو مشکلات سے نکانے کے لیے قومی اتحاد اور یکجہتی کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ 
کرکٹ بھی قوم کو جوڑنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے جو مسائل کے شکار عوام کے چہروں پر وقتی طور پر ہی سہی مسکراہٹ لا سکتی ہے۔
ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب پاکستان کرکٹ کے میدان ویران تھے، کرکٹ فینز کے چہروں پر مایوسی چھائی ہوئی تھی۔  سنہ 2017 میں پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل قذافی سٹیڈیم لاہور میں ہوا اور پاکستان پر کئی برسوں سے بند بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کُھل گئے اور رونقیں لوٹ آئیں۔

لگ یہی رہا ہے کہ پی ایس ایل اور حکومت سازی کے مراحل ایک ساتھ ختم ہوں گے

پی ایس ایل 9 کے میچز کہاں کہاں ہوں گے؟
17 فروری سے شروع ہونے والے پاکستان سپر لیگ کے نویں ایڈیشن میں مجموعی طور پر 34 میچز کھیلے جائیں گے۔ یہ میچز کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں ہوں گے۔ کراچی کو 11 میچز کی میزبانی ملی ہے۔ لاہور اور راولپنڈی نو، نو میچز کی میزبانی کریں گے۔ ملتان میں پانچ میچز کھیلے جائیں گے۔ ٹورنامنٹ کا فائنل 18 مارچ کو ہو گا۔
پی ایس ایل 9 میں بڑے غیرملکی نام کون سے؟
پاکستان سپر لیگ کے نویں ایڈیشن میں بھی کئی بڑے غیرملکی ستارے ایکشن میں نظر آئیں گے۔ ان میں کولن منرو، ایلکس ہیلز، جیمز ونس، ٹم سیفرٹ، تبریز شمسی، شائے ہوپ، ڈیوڈ مالان، ڈیوڈ ولی، جیسن رائے، رائلی روسو اور ٹام کوہلر کیڈمور جیسے نمایاں کھلاڑی شامل ہیں۔
کہا جاتا ہے محبت اور جنگ میں ہر چیز جائز ہے لیکن پاکستان کے موجودہ حالات کو دیکتھے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ حکومت سازی میں بھی ہر چیز جائز ہے۔
حکومت سازی اور کرکٹ ساتھ ساتھ چل رہے ہیں دیکھتے ہیں کہ کون فاتح بن کر سامنے آتا ہے۔

شیئر: