Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حسمی میوزیم‘ جہاں ہزاروں سال قدیم تانبے کے برتن آج بھی اچھی حالت میں ہیں

آثار قدیمہ و تاریخی اشیا میں دلچسپی رکھنے والے میوزیم میں آنے لگے ہیں (فوٹو: اخبار 24)
سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں شہریوں نے اپنے طور پر قدیم اشیا کو جمع کرکے میوزیم قائم کر رکھے ہیں۔
 سعودی شہری عودۃ العطوی نے بھی اپنا ’حسمی میوزیم‘  قائم کیا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں تانبے کے برتن اور دیگر اشیا رکھی گئی ہیں۔
عودۃ العطوی کا کہنا ہے کہ میوزیم میں تانبے سے تیار اشیا سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تانبے کی صنعت ہزاروں سال پرانی ہے۔

یہاں زمانہ قدیم میں استعمال ہونے والی تمام اشیا رکھی گئی ہیں۔ (فوٹو اخبار 24)

 میوزیم کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں زمانہ قدیم میں استعمال ہونے والے تانبے کے برتن، ملبوسات، سجاوٹ کی اشیا، مہمانوں کے کھانے کے برتن، اسلحہ اور اسی طرح کی دیگر اشیا یہاں موجود ہیں اور بہت اچھی حالت میں ہیں۔


تانبے کی صنعت یہاں ہزاروں سال سے زندہ ہے اور سعودی ورثہ اس سے جڑا ہوا ہے (فوٹو اخبار 24)

اخبار 24 سے گفتگو کرتے ہوئے میوزیم کے مالک عودۃ العطوی نے کہا گزشتہ کئی سال سے میرے میوزیم میں آثار قدیمہ سے لگاو رکھنے والے سیاح اتنی بڑی تعداد میں نہیں آرہے تھے مگر اب اس میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ آثار قدیمہ و تاریخی اشیا میں دلچسپی رکھنے والے آنے لگے ہیں۔
حسمی میوزیم کے مالک نے بتایا  تانبے کی صنعت یہاں ہزاروں سال سے زندہ ہے اور سعودی ورثہ اس سے جڑا ہوا ہے۔


عرب باشندے تانبے کی اشیا کی تیاری میں خاص مقام رکھتے تھے۔ (فوٹو اخبار 24)

ان کا کہنا تھا  تانبے کی اشیا زمانہ قدیم میں گھریلو مصنوعات تھیں اور عرب باشندے اس کی تیاری میں خاص مقام رکھتے تھے۔
عودہ العطوی نے بتایا  تانبے کے برتن اور دیگر اشیا جن میں کھانا تیار کرنے کے لیے روزمرہ کی مختلف اشیا، رائفل کے پرزے، زرہ بکتر وغیرہ شامل ہیں یہ بھی عرب باشندے تیار کرنے میں ماہر تھے اور سب سے اہم تانبے سے تیار کردہ مختلف قسم کے ساز اور ڈبے وغیرہ بھی تھے جو پڑوس کے ملکوں میں فروخت کیے جاتے تھے۔
تانبے کے سب سے مشہور کافی کے وہ برتن بھی ہیں جو پہلے تیار نہیں ہوتے تھے۔ اس کے لیے مہمانوں کے لیے خاص طور پر تیار کردہ کھانا رکھنے کی ٹرے جس کو ’مچھلی کی شکل‘ سے مشابہت رکھتی ہے۔


یہ تمام اشیا عربوں کی سخاوت اور مہمان نوازی کی عکاس ہیں۔ (فوٹو اخبار 24)

انہوں نے بتایا کہ یہ تمام اشیا ماضی میں عربوں کی سخاوت اور مہمان نوازی کے رواج کی عکاسی کرتی ہیں۔
العطوی کا کہنا تھا میوزیم میں سجاوٹ کی مختلف اشیا، ماضی میں استعمال ہونے والے کپڑے، مہمان نوازی کس طرح کی جاتی تھی اس حوالے سے تفصیلات کے لیے بھی اشیا موجود ہیں۔
 اس دور کے عرب بعض شعبوں میں مہارت رکھتے تھے اور میوزیم میں موجود یہ تمام چیزیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 
 

شیئر: