Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب اسمبلی میں فلم ’لارڈ آف دی رنگز‘ اور گوالمنڈی کے چرچے

سپیکر کی رولنگ کے بعد نئے منتخب ممبر نے حلف اٹھانا شروع کیا تو اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پنجاب اسمبلی کا چوتھا اجلاس جمعے کے روز سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں حسب روایت ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ یہ پہلا اجلاس تھا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے شرکت نہیں کی۔
اجلاس کے ایجنڈے پر چھ ایسے آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیے جانے تھے جو نگران حکومت کے دور میں جاری کیے گئے تھے۔ اجلاس کی کارروائی کے آغاز پر سپیکر نے کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ ایک رکن خان بہادر ڈوگر نئے آئے ہیں جن کا حلف پہلے لیا جائے گا۔
اپوزیشن رہنما رانا آفتاب نے لیگی رکن کے حلف پر اعتراض اٹھا دیا اور سپیکر سے رولنگ کا مطالبہ کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نشست پر گوجرانوالہ کے عمیر وسعی پہلے کامیاب تھے وہ حلف بھی اٹھا چکے تھے۔ الیکشن کمیشن نے اچانک دوبارہ گنتی کر کے انہیں ہرا دیا ہے۔ سپیکر اسمبلی اس حلف کو روکیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس جوڈیشل پاور نہیں دوبارہ گنتی کے احکامات نہیں دے سکتا۔ الیکشن ٹریبیونل بن چکے ہیں ان کے ہوتے ہوئے الیکشن کمیشن کیسے کسی ممبر کو ڈی سیٹ کر سکتا ہے؟ ’آپ لوگ اس طریقے سے اپوزیشن کو آہستہ آہستہ ختم کر رہے ہیں، روز نئی گنتی ہو جاتی ہے اور ہمارے کچھ ممبر کم ہو جاتے ہیں یہ جمہوریت کی تباہی ہے۔‘
تاہم سپیکر احمد خان نے ان کی بات سننے کے بعد کہا کہ انہوں نے اس معاملے کو باریک بینی سے دیکھا ہے اس نشست پر دوبارہ گنتی کے لیے الیکشن کمیشن نے قانونی عمل پورا کیا ہے، دوبارہ گنتی کی درخواستیں جہاں ٹریبونل بننے سے پہلے آئی ہیں ان پر فیصلہ کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
’ووٹوں کی دوبارہ گنتی انتخابی بے ضابطگی کا معاملہ نہیں ہے۔‘
رانا آفتاب نے کہا کہ یہ تشریح سپیکر صاحب کی اپنی ہے آئین یا عدالت کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر اسمبلی کے نگہبان ہیں اور تمام ممبرز ان کے لیے برابر ہونے چاہییں۔ ’میں سپیکر کو کہوں گا کہ وہ ایوان کے چلانے کے لیے لارڈ آف دی رنگز انگریزی فلم دیکھیں۔‘
تاہم سپیکر نے ان کی تجویز پر عمل کی بجائے رولنگ دے دی کہ یہ حلف درست ہو رہا ہے۔ جس پر نئے ممبر بہادر خان ڈوگر کے ساتھ آئے گیلری میں بیٹھے مہمانوں نے نعرے بازی اور شور شرابہ شروع کر دیا۔
جس پر سپیکر نے گیلری میں بیٹھے افراد کو تنبیہ کی کہ وہ شور نہ کریں ورنہ انہیں باہر نکال دیا جائے گا۔ اس دوران رانا آفتاب نے گیلری میں بیٹھے مہمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پنجاب اسمبلی ہے گوالمنڈی نہیں ہے کہ آپ لوگ جیسے چاہے کرتے پھریں۔‘ خیال رہے کہ شریف فیملی شروع میں لاہور کے علاقے گوالمنڈی میں رہتی رہی ہے۔
سپیکر کی رولنگ کے بعد نئے منتخب ممبر نے حلف اٹھانا شروع کیا تو اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے سپیکر اور نئے رکن خان بہادر ڈوگر کے لیے حلف پڑھنا مشکل ہو گیا۔ خان بہادر ڈوگر حلف کی عبارت سپیکر سے پہلے ہی پڑھتے رہے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ سپیکر سے حلف لے رہے ہیں۔
اجلاس کی کاروائی آگے بڑھی تو وزیر پارلیمانی امور خلیل طاہر سندھو نے چھ آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیے۔
اجلاس کے آخر میں سنی اتحاد کونسل کے ایک رکن نے اسلامو فوبیا پر اقوام متحدہ کی جانب سے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف دن کے طور پر منانے پر سابق وزیراعظم عمران خان کے حق میں تحریک پیش کرنے کی کوشش کی تو سپیکر نے اجازت دینے کی بجائے کمال مہارت سے اسے ایوان کے سامنے پیش کر دیا جس نے اکثریت رائے سے مسترد کر دیا گیا اور تحریک پیش نہ ہو سکی۔

سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب نے کہا کہ یہ تشریح سپیکر صاحب کی اپنی ہے آئین یا عدالت کی نہیں۔ فوٹو: اے پی پی

معزز رکن جب تحریک پیش کرنے لگے تو انہوں نے رولز کی عبارت پڑھنے کے بجائے سیدھی تحریک کی عبادت سے شروع کیا تو سپیکر نے انہیں ٹوکا کہ رولز پہلے پڑھیں۔ پھر انہوں نے کہا ’ہم تمام ممبران کے لیے ایک ورکشاپ منعقد کر رہے ہیں تاکہ انہیں اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کے متعلق بتایا جا سکے۔‘
فاضل ممبر نے کہا کہ ’بہت شکریہ ہم پہلے ہی سوچ رہے تھے کہ ہم نئے ہیں اور ہمیں بتایا جایا کہ ایوان کی کارروائی میں کیسے حصہ لینا ہے۔‘
تاہم جو رولز کی عبارت انہوں نے اس کے بعد پڑھنا شروع کی تو اس میں وہ اسلامو فوبیا پر تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہتے تھے جو پوری صفائی کے ساتھ ایوان نے مسترد کر دی۔ اور سپیکر اجلاس غیر معینہ مدت تک  ملتوی کرتے ہوئے اپنی کرسی سے اٹھ گئے تو تب اپوزیشن اراکین کو سمجھ آئی کہ ان سے ہاتھ ہو گیا ہے۔ لیکن اب دیر ہو چکی تھی۔

شیئر: